قبائلی معاشرہ کو ترقی کی سب سے زیادہ ضرورت ہے: مرمو

لکھنؤ  فروری ۔صدر جمہوریہ دروپدی مرمو نے قبائلی برادری سے تعلیم پر خصوصی توجہ دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ بکسا برادری تعلیم، سماجی اور اقتصادی سمیت تمام شعبوں میں پیچھے ہے جبکہ حکومت چاہتی ہے کہ وہ قدم بہ قدم ترقی کریں۔پیر کو اتر پردیش میں اپنے قیام کے دوسرے دن صدر نے لکھنؤ میں بابا صاحب بھیم راؤ امبیڈکر یونیورسٹی کے 10ویں جلسہ تقسیم اسناد کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کے پاس آج دنیا کا سب سے بڑا تیسرااسٹارٹ اپ ماحولیاتی نظام ہے۔ لہٰذاتمام تعلیمی اداروں بالخصوص یونیورسٹیوں اور تکنیکی تعلیمی اداروں کو اس ماحولیاتی نظام سے بھرپور فائدہ اٹھانا چاہیے اور اپنے طلبہ کی تحقیق اور اختراع کے لیے حوصلہ افزائی کرنی چاہیے۔ ان کی کوششیں اختراع اور ٹیکنالوجی کے شعبہ میں بھارت کو ایک سرکردہ ملک بنانے میں اہم کردار ادا کریں گی۔یوپی عالمی سرمایہ کاروں کے سربراہ اجلاس 2023 کے ذریعہ سرمایہ کاری اور کاروبار کے لیے سازگار ماحول کی نشاندہی کرتے ہوئے صدر جمہوریہ نے تعلیم کواس سازگار ماحول سے جوڑنے پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ ہماری یونیورسٹیوں کو اپنے آپ کو ایک ایسے مرکز کے طور پر تیار کرنا چاہیے جہاں عوامی فلاح و بہبود کے لیے نئی تحقیق کی جائے،اور جو چوتھےصنعتی انقلاب کا مرکزہواور اسٹارٹ اپس کے لیے ایک انکیوبیشن سینٹرہو۔ اگر ہمارے تعلیمی ادارے بھی نئے انقلاب اور سماجی خوشحالی اور مساوات کے پیامبر بن جائیں تو یہ بہت خوش آئند ہوگا۔صدر جمہوریہ نے کہا کہ بابا صاحب ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر کا ایسا ماننا تھا کہ غریب اور نادار لوگوں کو تعلیم فراہم کرنا یونیورسٹیوں کا بنیادی فرض ہے۔ ان کے مطابق ایک تعلیمی ادارے کو بغیر کسی امتیاز کے سب کو معیاری تعلیم فراہم کرنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ بابا صاحب بھیم راؤ امبیڈکر یونیورسٹی درج فہرست ذاتوں اور درج فہرست قبائل کےطلباء کو 50 فیصد ریزرویشن دے کر ان کی ترقی کے لئے قابل ستائش کام کر رہی ہے۔انہوں نے اس یقین اظہار کیا کہ یہ یونیورسٹی باباصاحب کے نظریات کے مطابق ملک اور ریاست میں تعلیم کوپھیلاتی رہے گی۔صدرجمہوریہ نے کہا کہ کنووکیشن یعنی طلبہ کے تقسیم اسناد کی یہ تقریب طلبا کے لئے نہایت اہم موقع ہوتا ہے اس دن انہیں کئی سالوں کی محنت کا صلہ ملتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس موقع کو استعمال کرتے ہوئے وہ طلباء کویہ نصیحت کرنا چاہیں گی کہ وہ زندگی میں جوکچھ بھی بننا چاہتے ہیں، انہیں آج سے ہی اس کے لیے کام شروع کر دینا چاہیے اور اپنے مقصد کو ہمیشہ محض ذہن میں ہی نہیں رکھنا چاہئے ۔ ان کی خواہش ہے کہ کچھ طلبہ اچھے استاد/پروفیسر بنیں۔ انہوں نے کہا کہ تعلیم اور تدریس ایک دوسرے سے باہم مربوط ہیں۔ بہترین تعلیمی نظام کے لیے بہترین اساتذہ کی ضرورت ہے۔ ہمارے ہونہار طلبہ کو چاہیے کہ وہ تدریس کو بطور پیشہ اپنا کر ملک کا مستقبل روشن کرنے میں اپنا گراں قدررول اداکریں۔صدرجمہوریہ نے کہا کہ انہیں یقین ہے کہ آج تعلیم سے فراغت حاصل کرنے والے طلباء تعلیم اور علم کے زور پر زندگی میں بہت ترقی کریں گے۔لیکن اس کے ساتھ ساتھ انہیں ہماری اقدار اور ثقافت سے جڑے رہنا چاہیے، تب ہی وہ بامقصد اور مطمئن زندگی گزار سکتے ہیں۔ انہوں نے انہیں مشورہ دیا کہ وہ ہمیشہ بہترین رہنے کی کوشش کریں۔انہوں نے کہا کہ جب بھی کسی بحرانی صورتحال کا سامنا ہوتو اس کا حل تلاش کرنے کے بارے میں سوچیں اور اسے ایک موقع گردانیں۔ اس سے ان کی شخصیت میں نکھارپیدا ہوگا۔

 

Related Articles