فاروق حکومت میں شروع ہوئی تھیں کشمیری پنڈتوں پر تشدد آمیز کاروائیاں : سیتارمن
نئی دہلی ، مارچ۔ مرکزی وزیرخزانہ نرملا سیتا رمن نے جموں و کشمیر کے مسئلہ کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں لے جانے پر کانگریس کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس کی وجہ سے جموں و کشمیر کو عالمی مسئلہ بنایا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ 29 جنوری 1989 میں اس وقت کشمیری پنڈتوں کے خلاف پرتشدد سرگرمیاں شروع ہوئی تھیں جب کانگریس کی حمایت سے نیشنل کانفرنس کے فاروق عبداللہ وزیر اعلیٰ تھے ۔ محترمہ سیتا رمن نے راجیہ سبھا میں جموں و کشمیر کے سال 2022-23 کے بجٹ اور مختص بل پر ہوئی بحث کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ بجٹ پر کم اور فلم ‘دا کشمیرفائلز’ پرزیادہ بحث ہوئی ۔ اس لئے ان کو ان کا بھی جواب دینا ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس کی حمایت یافتہ نیشنل کانفرنس کی حکومت 1986 سے 1990 تک رہی ۔ اسی دوران 29 جنوری 1989 کو وادی میں کشمیری پنڈتوں کو نشانہ بنانے کی شروعات ہوئی ۔ اس سلسلے میں پولس میں درج معاملات کی تفصیلات فراہم کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ کانگریس کی قیادت والی حکومت تھی ۔انہوں نے کہا کہ اس کے بعد مسٹرجگموہن کو 1990 میں دوبارہ ریاست کا گورنر بنایا گیا اورصدر راج نافذ کر دیا گیا تھا ۔ وزیرخزانہ نے جموں وکشمیر کے مسئلے کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں لے جانے کے لئے پہلے وزیر اعظم پنڈت جواہر لال نہرو پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اب تک ہمارا ہمسایہ ملک اس کا غلط استعمال کر رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ نومبر 1963 میں پنڈت نہرو نے دفعہ 370 کو رفتہ رفتہ ختم ہونے کی بات کہی تھی لیکن ایسا نہیں ہو سکا ، جبکہ بھارتیہ جنتا پارٹی کے ہر منشور میں اسے ختم کرنے کی بات کہی گئی تھی اور اسی کے مطابق اسے ختم کر دیا گیا ہے ۔ محترمہ سیتا رمن نے کہا کہ جموں و کشمیر اس وقت مرکز کے زیر انتظام علاقہ ہے اور وہاں صدر راج نافذ ہے ۔ مودی حکومت جموں وکشمیرکوسنبھال رہی ہے اور آگے بھی سنبھالے گی ۔ انہوں نے کہا کہ آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد اس مرکز کے زیر انتظام علاقے کی نہ صرف اقتصادی بلکہ سماجی اور ثقافتی ترقی ہو رہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ 1991 میں پارلیمنٹ میں ایک قرارداد منظور کی گئی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ پاکستان کے زیر قبضہ کشمیر بھی ہندوستان کا کے اٹوٹ انگ ہے ۔تاہم کانگریس کے ایوان میں ڈپٹی لیڈر آنند شرما نے مسئلہ کشمیر کو سلامتی کونسل میں لے جانے کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ برطانوی پارلیمنٹ میں منظور کی گئی قرارداد کے مطابق ہندوستان کی تقسیم ہوئی اور دو ملک بنائے گئے تھے ۔ اس میں کچھ ریاستوں کو اپنی مرضی سے کسی بھی ملک کے ساتھ یا آزاد رہنے کا حق دیا گیا تھا۔ اس کے بعد پاکستانی فوج اور قبائیلی جنگجوؤں نے جموں و کشمیر پر حملہ کردیا اور سری نگر ہوائی اڈے کے قریب پہنچ گئے تھے ۔ اس کے بعد ہندوستان نے جموں و کشمیر کے اس وقت کے راجہ کو ہندوستان کے ساتھ الحاق پر مدد کی پیشکش کی تھی اور اس کے بعد ہی ہندوستانی فوج کو جموں و کشمیر بھیجا گیا۔ ہندوستانی فوج کی پہل صحیح ٹھہرانے کے لیے سلامتی کونسل میں جانا پڑا تھا ۔اپوزیشن لیڈر ملکارجن کھڑگے نے وزیر خزانہ کو جموں و کشمیر کے بجٹ سے ہٹ کر بحث کرنے سے روکتے ہوئے کہا کہ وزیر خزانہ کو بجٹ پر جواب دینا چاہئے ۔ اس پر محترمہ سیتا رمن نے کہا کہ کانگریس کے جئے رام رمیش نے اس پر بحث کے دوران کہا تھا کہ وہ اس مسئلہ سے الگ ہو کر ہو رہی بحث کے درمیان درمیان صرف بجٹ سے متعلق سوالات پوچھ رہے ہیں ۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ بحث کے دوران اراکین نے بجٹ کے علاوہ دیگر مسائل پر بحث کی ہے اور بطور وزیر انہیں جواب دینے کا حق ہے ۔