سپریم کورٹ نے ووٹر کارڈ کو آدھار سے جوڑنے کے خلاف عرضی پر سماعت سے انکار کردیا

نئی دہلی، جولائی۔ سپریم کورٹ نے پیر کو کانگریس کے جنرل سکریٹری اور ترجمان رندیپ سنگھ سرجے والا کی طرف سے شہریوں کے آدھار نمبر کے ساتھ ووٹر شناختی کارڈ کو جوڑنے کے فیصلے کے خلاف دائر کی گئی عرضی پر غور کرنے سے انکار کردیا۔جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ اور جسٹس اے ایس بوپنا کی بنچ نے ہائی کورٹ میں سماعت کا ایک مؤثر متبادل ہونے کے باوجود سپریم کورٹ میں عرضی داخل ہونے کی وجہ سے اس کی سماعت کرنے سے انکار کردیا۔بنچ نے درخواست گزار کو ہائی کورٹ سے رجوع کرنے کی اجازت دے دی ہے۔مسٹر سرجے والا کی طرف سے یہ دلیل دی گئی کہ تین مختلف ریاستوں میں جلد ہی انتخابات ہونے والے ہیں اور مختلف ہائی کورٹس اس معاملے میں ایک دوسرے سے مختلف حکم دے سکتی ہیں۔ اس تنازعہ کو مسترد کرتے ہوئے بنچ نے کہا کہ اگر یہ معاملہ مختلف ہائی کورٹس میں جاتا ہے تو مرکزی حکومت انہیں یکجا کر کے ایک ہائی کورٹ میں سماعت کے لیے منتقل کر نے کی مانگ کر سکتی ہے۔عرضی گزار نے دلیل دی کہ ووٹر شناختی کارڈ کو آدھار سے جوڑنے والی ترمیم واضح طور پر "من مانی” اور مکمل طور پر "غیر معقول” ہے۔ اس کا مقصد دو بالکل مختلف دستاویزات (ان کے ڈیٹا کے ساتھ) کو جوڑنا ہے، یعنی آدھار کارڈ، جو کہ رہائش کا ثبوت ہے (مستقل یا عارضی) اور ووٹر کی شناخت،جو شہریت کا ثبوت ہے۔عرضی گزار نے سپریم کورٹ کے 2018 کے فیصلے (جس نے آدھار ایکٹ 2016 کی صداقت کو برقرار رکھا) کا حوالہ دیتے ہوئے یہ دعویٰ کیا کہ ووٹر کارڈ اور آدھار نمبر کو جوڑنا تناسب کی کسوٹی پر کھرا نہیں اترتا۔ درخواست میں یہ دعویٰ بھی کیا گیا کہ لاکھوں ووٹرز شناختی دستاویزات کے باوجود ووٹ دینے کے حق سے محروم ہوسکتے ہیں۔

 

Related Articles