سود کی شرح میں مزید اضافہ ہوگا

افراط زر کی شرح 2 فیصد پر لائیں گے، بینک آف انگلینڈ

لندن ،جولائی۔بینک آف انگلینڈنے اشارہ دیا ہے کہ شرح سود میں مزید اضافہ کیا جائے اور افراط زر کی شرح 2 فیصد پر لائیں گے،بینک کے چیف اکنامسٹ Pill Huw نے کہاہے کہ مرکزی بینک اشیا کی میں قیمتوں کمی کرکے زندگی کو زیادہ باسہولت اور پرسکون بنانا چاہتا ہے ،مئی میں برطانیہ میں افراط زر کی شرح ملک کی 40 سالہ تاریخ کی سب سے اونچی سطح 9.1 فیصد پر تھی اور سود کی شرح ملک کی 13سالہ تاریخ میں پہلی مرتبہ 1.25 فیصد تھی ،فل نے کہا کہ وہ سود کی شرح 0.25 پر رکھنے کے حوالے سے ووٹنگ کرانے کو تیار ہیں یہ وہی اعدادوشمار ہیں بینک آف انگلینڈ نے اگلے 5 سال کیلئے جس کا فیصلہ کیاتھا ،انھوں نیکہا کہ ان کی باتوں سے ظاہرہوتاہے کہ وہ تیزی سے صورت حل کو گرفت میں لینا چاہتے ہیں لیکن انھوں نے اس بات پر زور دیا کہ اس کاانحصار اس بات پر ہے کہ اقتصادی اعدادوشمار سے کیا معلوم ہوتا ہے ،انھوں نے کہا کہ اگست کی پالیسی پر ووٹنگ کرانے سے پہلے ابھی بہت سے مسائل حل کرنا ہے انھوں نے کہاکہ ڈیٹا سے ظاہر ہوگا کہ ہمیں کس طرح ووٹ دینا ہے ،بینک کے ایک ڈپٹی گورنر سر جان کن لیف نے کہا کہ بینک افراط زر کو مزید بڑھنیسے روکنے کیلئے سختی سے عمل کرے گا ،برطانیہ میں افراط زر میں اضافہ فیول ،انرجی اور فوڈ کی قیمتوں میں بے پناہ اضافے کی وجہ سے ہوا ہے جون میں بینک آف انگلینڈ نے متنبہ کیا تھا کہ افراط زر کی شرح 11 فیصد تک جاسکتی ہے اورافراط زر کی شرح پر کنٹرول کرنے اور قیمتوں میں اضافے کی شرح کم کرنے کا ایک راستہ شرح سود میں اضافہ کرنا ہے ،سود کی شرح میں اضافے سے لوگوں کو قرض لے کر کم خرچ کرنے کی ترغیب ملے گی۔شرح سود میں اضافے سے لوگوں کو بچت کرنے کی بھی ترغیب ملتی ہے ،کیپٹل اکنامکس کے تجزیہ کاروں کا کہناہے کہ بینک افراط زر کی بیخ کنی کرنے کیلئے سود کی شرح 3 فیصد تک لے جاسکتا ہے۔جبکہ دوسرے ماہرین اقتصادیات کا کہناہے کہ سود کی شرح میں اتنا زیادہ اضافہ ہونے کا امکان نہیں ہے۔مسٹر فل نے کنگز بزنس اسکول کے زیراہتمام سینٹرل بینکنگ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ افراط کو کنٹرول کرنے کیلئے بلاواسطہ طورپر سخت ترین اقدامات کئے جانے چاہئیں تاکہ افراط زر کی سطح اس کے لئے مقررہ شرح 2 فیصد پر لائی جاسکے۔مسٹر فل نے کہا کہ لوگوں کو انتہائی مشکل وقت کا سامنا کرنا پڑرہاہے اور ہم تسلیم کرتے ہیں کہ یہ مشکلا ت افراط زر میں اضافے کی وجہ سے ہیں،انھوں نے کہا کہ اب کم آمدنی والے لوگوں کو انرجی اور فوڈ پر زیادہ خرچ کرنے پر مجبور ہونا پڑرہاہے اور قیمتوں میں حالیہ اضافے سے ان کی آمدنی پر بہت اثر ڈالا ہے ،انھوں نے کہا کہ افراط زر کی شرح 2 فیصد پر لانا اب پہلے سے کہیں زیادہ ضروری ہے۔ڈپٹی گورنر سر جان نے کہا کہ ہمارا فرض ہے کہ ہم اس بات کو یقینی بنائیں کہ معیشت پر افراط زر کے جھٹکے گزر جائیں ہم افراط زر کو اس کے حال پر نہیں چھوڑ سکتے۔

Related Articles