سرمایہ کشی کے مسئلے پر کانگریس کی دوہری بات: سیتارمن
نئی دہلی، فروری ۔مرکزی وزیر خزانہ نرملا سیتارمن نے اپوزیشن کانگریس پارٹی کے رہنماؤں پر سرکاری اداروں (اثاثوں) کی نجکاری کے مسئلے پر دوہری باتیں کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے جمعہ کو راجیہ سبھا میں کہا کہ جن سنگھ کے دنوں سے لے کر اب تک اس معاملے پر بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کا نقطئہ نظر واضح ہے۔ محترمہ سیتارمن نے بجٹ 2022-23 پر ایوان میں بحث کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ کانگریس کے ایک بڑے رہنما باہر سرمایہ کشی اور نجکاری کی مخالفت کرتے ہیں لیکن اسی ایوان میں اس پارٹی کے ایک اور سینئر رہنما اور سابق وزیر خزانہ پی چدمبرم تنقید کرتے ہیں کہ ہم نجکاری کے معاملے میں سست پڑ گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس معاملے پر کسی کا نظریہ مختلف ہو سکتا ہے، لیکن ترقی پسند اتحاد (یو پی اے) کے دور میں ایک لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ کی سرمایہ کشی کرنے والی کانگریس کے ایک سینیئر رہنما کہتے ہیں کہ ہندوستان نجکاری کے خلاف ہے۔ انہوں نے کہا،” آپ باہر رہتے ہوئے کچھ اور کہتے ہیں اور اندر آ کر کچھ، آپ کا نقطہ نظر واضح نہیں ہے”۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ اس موضوع پر ہمارا نقطہ نظر جن سنگھ کے دنوں سے ہی واضح ہے۔ یہ واجپئی حکومت کے دوران بھی واضح تھا۔ یہ ہمارے انتخابی منشور میں واضح ہے اور ہمارے بجٹ میں بھی واضح ہے۔ اس تنقید کے جواب میں کہ گذشتہ سال دو بینکوں اور ایک انشورنس کمپنی کی نجکاری کا ہدف حاصل نہیں کیا گیا تھا اور اس بار بجٹ میں کوئی واضح اعلان نہیں کیا گیا، انہوں نے کہا کہ "سرمایہ کشی (ڈس انویسٹمنٹ) ایک پیچیدہ عمل ہے”۔قابل ذکر ہے کہ اسی ایوان میں بجٹ پر بحث شروع کرتے ہوئے مسٹر چدمبرم نے کہا تھا کہ این ڈی اے کا مطلب ہے "نو ڈیٹا اویلیبل” (کوئی ڈیٹا دستیاب نہیں”۔ مسٹر چدمبرم نے یہ کہہ کر محتعمہ سیتا رمن کی بجٹ تجاویز پر بھی تنقید کی تھی کہ حکومت نے رواں مالی سال کے بجٹ میں 175000 کروڑ روپے کی سرمایہ کشی کا ہدف مقرر کیا تھا، لیکن نظر ثانی شدہ تخمینوں میں یہ گھٹ کر 78000 کروڑ روپے رہ گیا ہے۔ مسٹر چدمبرم نے پوچھا کہ وزیر خزانہ کا بجٹ اس بار بھارت پیٹرولیم (بی پی سی ایل) اور کنٹینر کارپوریشن (ایس سی سی) شپنگ کارپوریشن، دو سرکاری بینکوں اور ایک انشورنس کمپنی کی نجکاری پر کیوں خاموش ہے۔ وزیر خزانہ نے اس بار بجٹ تقریر میں کہا ہے کہ گذشتہ بجٹ میں سرمایہ کشی کے حوالے سے تجویز کردہ پالیسیوں کو جاری رکھا جائے گا۔اس حکومت کے اقتصادی کام کے تقابل ٹریڈ مل (پید چلنے والی مشین) پر دوڑنے سے کرنے کے مسٹر چدمبرم کی تقریر کو مسترد کرتے ہوئے محترمہ سیتا رمن نے سرمایہ کشی سے حاصل ہونے والی آمدنی، براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری، برآمدات، گیہوں، دھان اور تلہنوں کی خریداری کے بارے میں بات کی۔ نیشنل ہائی وے نیٹ ورک کی توسیع پر انہوں نے کہا کہ یہ لیز مشین پر ریس نہیں بلکہ حقیقی کام ہے۔ انہوں نے اسی تناظر میں کاروبار کرنے میں آسانی، اختراع، لاجسٹکس اور بجلی کے کنکشن تک رسائی کے بین الاقوامی انڈیکس میں ہندوستان کی پوزیشن میں بہتری کے اعدادوشمار بھی شمار کرائے۔