راجوری واقعہ: ڈاکٹر فاروق عبداللہ اور محبوبہ مفتی کا اظہار افسوس
سری نگر،جنوری ۔ جموں و کشمیر کے سابق وزرائے اعلیٰ ڈاکٹر فاروق عبداللہ اور محبوبہ مفتی نے راجوری واقعے پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔بتادیں کہ ضلع راجوری کے ڈانگری گاوں میں پیر کے روز ایک آئی ای ڈی دھماکہ ہوا جس کے نتیجے میں ایک کمسن کی موقع پر ہی موت واقع ہوئی جبکہ کئی دیگر زخمی ہوگئےنیشنل کانفرنس کے صدر اور سابق وزیر اعلیٰ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے میڈیا کو بتایا کہ جس طرح وطن میں نفرت پھیلائی جا رہی ہے یہ اسی کا نتیجہ ہے۔انہوں نے کہا: ’بہت دکھ کی بات ہے کہ آتنک واد ابھی بھی اس ریاست میں چل رہا ہے بے گناہوں کو مارا جا رہا ہے چاہے وہ کسی بھی مذہب سے ہوں یہ بیماری بڑھ رہی ہے پورے وطن میں جس طرح سے نفرت پھیلائی جا رہی ہے یہ اسی کا نتیجہ ہے‘۔ان کا کہنا تھا کہ وزارت داخلہ کو چاہئے کہ وہ ایسے واقعات کی روک تھام کو یقینی بنانے کے لئے ایک راستہ تلاش کریںموصوف سابق وزیر اعلیٰ نے کہا کہ یہ جو بر بادی کا راستہ اختیار کیا جا رہا ہے ہمارے سرحد نہیں بدلیں گے۔انہوں نے کہا کہ ہم سب کو مل کر ملک سے نفرت اور ڈر کو دور کرنا چاہئے۔دریں اثنا پی ڈی پی صدر اور سابق وزہر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے راجوری واقعے کو ایک دلدوز واقعہ قرار دیتے ہوئے لواحقین کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کیا۔انہوں نے میڈیا کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ یہاں جس کو بھی مارا جاتا ہے تو وہ نقصان جموں و کشمیر کا ہی ہوتا ہےان کا کہنا تھا: ’جس کو بھی مارا جاتا ہے خواہ وہ ہندو ہو مسلمان ہو سکھ ہو،،نقصان جموں وکشمیر کا ہی ہوتا ہے‘۔موصوفہ نے کہا کہ ہم گذشتہ تیس برسوں سے دیکھ رہے ہیں کہ ادھر بھی بندوق ہے اور اُدھر بھی بندوق ہے۔انہوں نے کہا: ’ایک جماعت ہندو مسلم کا بیانیہ چلا رہی ہے اس قسم کے واقعوں سے ملک میں نفرت پھیلانے کا موقع ملتا ہے‘۔ان کا کہنا تھا کہ جموں وکشمیر ایک ایسا خطہ ہے جہاں تمام مذہبوں کے لوگ صدیوں سے مل جل کر زندگی بسر کر رہے ہیں۔