دہلی کی ‘تعلیم، شراب پالیسی بدعنوانی کی دو مینار: بی جے پی
نئی دہلی، اگست۔بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے دہلی میں سرکاری اسکولوں کے لیے کلاس رومز کی تعمیر میں مبینہ بدعنوانی کے لئے منگل کو عام آدمی پارٹی (اے اے پی) حکومت پر سخت حملہ کرتے ہوئے کہا کہ راجدھانی میں بدعنوانی کے دو ٹاور "تعلیم اور شراب” ہیں۔بی جے پی کے ترجمان شہزاد پونا والا نے یہاں کہا، "دہلی میں بدعنوانی کے دو ٹاور ہیں – تعلیم اور شراب گھپلہ۔ دہلی کے لوگ جاننا چاہتے ہیں کہ کب اروند کیجریوال گھپلوں میں ملوث اپنے وزراء سے استعفیٰ مانگیں گے۔انہوں نے کہاکہ لوگوں نے ان سے ‘پاٹھ شالا’ (اسکول) مانگی، لیکن عام آدمی پارٹی حکومت نے ‘مدھوشالہ’ (شراب کی دکانیں) دیں ۔کیجریوال پر بدعنوانی کا الزام لگاتے ہوئے مسٹر پونا والا نے کہا، "38 دن گزر جانے کے بعد بھی، اروند کیجریوال نے شراب گھپلہ سے متعلق ہمارے 15 سوالوں کا جواب نہیں دیا ہے۔ عام آدمی پارٹی مسئلہ کو بھٹکاتی رہتی ہے اور سوالوں کے جواب دینے سے بچتی رہتی ہے۔ بی جے پی کے ایم پی منوج تیواری نے یہ بھی الزام لگایا کہ دہلی میں اے اے پی حکومت کے ذریعہ کلاس رومز کی تعمیر میں بدعنوانی کا واضح معاملہ ہے اور کئی اسکولوں کی خراب حالت اس کا زندہ ثبوت ہے۔ انہوں نے کہا، "سی وی سی کی رپورٹ کے مطابق ایک کلاس روم جسے 5 لاکھ روپے میں بنایا جا سکتا ہے، اسے 33 لاکھ روپے میں بنایا گیا تھا۔ مسٹر تیواری نے یہاں پارٹی ہیڈکوارٹر میں ایک پریس کانفرنس میں کہا، "یہاں تک کہ بیت الخلاء کو بھی کلاس روم میں شمار کیا جاتا ہے جو دہلی حکومت کی بدعنوانی کا واضح معاملہ ہے۔بی جے پی ایم پی نے اس واقعہ پر بھی دہلی حکومت کی تنقید کی جس میں دہلی کے ایک سرکاری اسکول کا پنکھا اوپر سے گرنے سے ایک طالبہ شدید طورپر زخمی ہوگئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ دارالحکومت کے کئی سرکاری اسکولوں کی حالت خراب ہے اور کئی اسکولوں کا انفراسٹرکچر آدھا تیار ہے۔ جو مختصر مدت کے لیے بنائے گئے ہیں۔ ایسے کمزور ڈھانچے اسکول کے بچوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈالتے ہیں۔