دہشت گردی کے خاتمے تک مودی سرکار کی کارروائی جاری رہے گی
نئی دہلی، اگست۔ملک میں دہشت گردانہ سرگرمیوں کو ختم کرنے کے لیے انسداد دہشت گردی ایکٹ (یو اے پی اے) میں اب تک چار بار ترمیم کی جا چکی ہے اور دہشت گردی میں مذہب کی بنیاد پر کوئی کارروائی نہیں کی جا رہی ہے۔یہ معلومات مرکزی وزیر مملکت برائے داخلہ امور نتیا نند رائے نے بدھ کو راجیہ سبھا میں وقفہ سوالات کے دوران ایک ضمنی سوال کے جواب میں دی۔ مسٹر رائے نے کہا کہ اس قانون کے تحت کسی بھی بے قصور کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہونی چاہیے، یہی وجہ ہے کہ اس قانون میں اب تک چار بار ترمیم کی جا چکی ہے اور ضرورت پڑنے پر اس میں مزید ترمیم کی جائے گی۔ یہ قانون دہشت گردی کی روک تھام کے لیے نہیں بلکہ خاتمے کے لیے ہے اور مودی حکومت دہشت گردی سے نمٹنے میں کوئی ہچکچاہٹ نہیں کر رہی رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ مودی حکومت ملک میں دہشت گردی کے خاتمے کے بارے میں واضح ہے اور اس کے ساتھ کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ جب مرکزی حکومت اس قانون کا استعمال کرتی ہے تو ایسے معاملات میں 100% سزا ہوتی ہے، لیکن ریاستوں کے معاملے میں کچھ فرق ہو سکتا ہے۔ ریاست اپنی سطح سے اس کے تحت کارروائی کرتی ہے اور ایسے میں امن و امان کا معاملہ ریاستوں پر ہوتا ہے۔اتر پردیش میں اس قانون کے تحت 1388 مقدمات درج ہونے اور صرف 83 لوگوں کو سزا ہونے کے بارے میں پوچھے جانے پر انہوں نے کہا کہ ریاستوں کی طرف سے جو کارروائی کی جا رہی ہے وہ اپنی سطح پر کی جاتی ہے۔انہوں نے کہا کہ اس قانون کے تحت مذہب کی بنیاد پر کارروائی ہونے کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔ اس سلسلے میں مذہب کی بنیاد پر کارروائی نہیں کی جاتی کیونکہ دہشت گردی کی تعریف میں قوم کی سلامتی اور ملک دشمن سرگرمیاں شامل ہیں اور اس قانون کو بھی اسی بات کو مدنظر رکھ کر استعمال کیا جاتا ہے۔