حجاب پابندی پر سپریم کورٹ کے ججوں میں اختلاف، بڑی بنچ فیصلہ کرے گی
نئی دہلی، اکتوبر۔سپریم کورٹ نے کرناٹک میں پری یونیورسٹی کالجوں کے کلاسزمیں طالبات کے حجاب پہننے پر ریاستی حکومت کی پابندی کو چیلنج کرنے والی درخواستوں پر جمعرات کو الگ الگ فیصلہ سنایا۔جسٹس ہیمنت گپتا اورجسٹس سدھانشو دھولیا کی بنچ نے کرناٹک ہائی کورٹ کے فیصلے کو چیلنج کرنے والی عرضیوں پر مختلف خیالات کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ اس معاملے کو چیف جسٹس کے سامنے بھیجاجائے گا، تاکہ سماعت کے لئے بڑی بنچ تشکیل دی جاسکے۔ہائی کورٹ نے 15 مارچ کے اپنے فیصلے میں حجاب پہننے پر پابندی لگانے والے ریاستی حکومت کے پانچ فروری کے حکم کوبرقرار رکھا تھا۔ اس کے خلاف سپریم کورٹ میں کئی عرضیاں دائر کی گئیں۔جسٹس گپتا جو سپریم کورٹ بنچ کی صدارت کر رہے تھے، نے ہائی کورٹ کے فیصلے کو برقرار رکھا اور (ہائی کورٹ کے) 15 مارچ کے فیصلے کے خلاف اپیلوں کو خارج کر دیا جبکہ جسٹس دھولیا نے ہائی کورٹ کے فیصلے کو خارج کردیا اوردرخواست گزاروں کی عرضیوں کو قبول کر لیا۔جسٹس دھولیا نے کہا، ’’یہ (حجاب پہننا) انتخاب کا معاملہ ہے، نہ زیادہ اور نہ ہی کم۔‘‘سپریم کورٹ کے الگ الگ فیصلے کی وجہ سے، ریاستی حکومت کا 5 فروری کا وہ حکم نافذ رہے گا، جس میں کلاس رومز میں حجاب پہننے پر پابندی لگائی گئی تھی۔سپریم کورٹ کی دو رکنی بنچ نے کرناٹک ہائی کورٹ کے فیصلے کو چیلنج کرنے والی عرضیوں پر 10 دن کی سماعت مکمل ہونے کے بعد 22 ستمبر کو اپنا فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔بنچ کے سامنے سماعت کے دوران سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے کرناٹک حکومت کی نمائندگی کی، جبکہ درخواست گزاروں کی جانب سے سینئر وکیل کپل سبل، دشینت دوے، دیو دت کامت، سلمان خورشید، حذیفہ احمدی، سنجے ہیگڑے، راجیو دھون وغیرہ نے دلائل پیش کئے۔