جامعہ ملیہ اسلامیہ کی سابق طالبہ عظمیٰ کو امریکہ کی چھ یونیورسٹیوں سے صد فی صد اسکالرشپ کی پیش کش
نئی دہلی، جون ۔ جامعہ ملیہ اسلامیہ کی سابق طالبہ عظمیٰ خان جنھوں نے فیکلٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹکنالوجی جامعہ ملیہ اسلامیہ کے شعبہ اپلائیڈ سائنس سے اپنا ایم ایس سی سال دوہزار اکیس میں مکمل کیاہے انھیں امریکہ کی چھ ممتاز یونیورسٹیوں سے سو فیصدی اسکالرشپ کی پیش کش ہوئی ہے۔انھوں نے امریکہ کی نو یونیورسٹیوں میں صد فی صد اسکالر شپ کے لیے درخواست جمع کی تھی جن میں سے چھ سے انھیں آفر ملی ہے۔ان کی تحقیق کا موضوع ’زیر زمین وائر لیس کمیونی کیشن اینڈ سگنل پروسیسنگ‘ ہے۔ عظمیٰ کو صد فی صد ٹیوشن فیس معاف ہوگی اس کے ساتھ ہی چھے یونیورسٹیوں میں جن کے نام یہ ہیں لیہیگ یونیورسٹی،سنسناٹی یونیورسٹی،میری لینڈ یونیورسٹی،بالٹی مور کاؤنٹی،سونی(صوبائی یونیورسٹی،نیویارک)بوفیلو؛ سونی البانے اور نیو ہیمپ شائر یونیورسٹی کے کیمپس میں رسرچ یا تدریس اسسٹنٹ کے لیے ماہانہ وظیفہ بھی ملے گا۔ عظمیٰ نے لیہائی یونیورسٹی کا انتخاب کیاہے اور اگست دوہزار بائیس میں جوائن کریں گی۔ یونیورسٹی انھیں ایک مرتبہ کا ری لوکیشن الاؤنس بھی دے رہی ہے۔انھوں نے کہا کہ’اس یونیورسٹی کا انتخاب میں نے اس لیے کیا کہ وہاں کے نگراں سے میری تعلیمی اہلیت اور تحقیقی دلچسپی مکمل طورپر ہم آہنگ ہے۔‘ وائرلیس اور سگنل پروسیسنگ تجربہ گاہ جہاں عظمی جوائن کرنے جارہی ہیں وہ موجودہ اور مستقبل کی ٹکنالوجیز پر انتہائی ترقی یافتہ تحقیق کررہی ہے اورعظمی کے اختصاص زیر زمین وائر لیس کمیو نی کیشن اور سگنل پروسیسنگ کے لیے کافی بہترہے۔آئی ای ایل ٹی ایس اینڈ جی آر ای میں بہترین نمبرات لانے کے بعد وہ امریکی یونیورسٹیوں میں درخواست دینے کی اہل ہوگئیں تھیں۔ان کاتحقیقی اختصاص جن پروفیسر موصوف سے ہم آہنگ تھا انھیں میل ارسال کرنے کے بعد انھوں نے بعد میں ٹکنیکل انٹرویو بھی کوالیفائی کرلیا۔واضح رہے کہ اس انٹرویو میں وہ اراکین شامل تھے جو اس تجربہ گاہ میں کام کرتے ہیں۔قابل ذکر ہے کہ عظمیٰ نے جامعہ ملیہ اسلامیہ میں اپنی جماعت میں بھی پہلی رینک حاصل کی تھی جس کے لیے انھیں آئندہ جلسہ تقسیم اسناد میں طلائی تمغہ ملے گا۔انھیں ڈی ایس ٹی،وزارت سائنس اینڈ ٹکنالوجی،کی جانب سے آئی این ایس پی آئی آرای فیلو شپ کا پرویزنل آفر بھی ملا تھا۔اس سے قبل ٹی سی ایس اور انفوسس میں وہ بطور سسٹم انجینئر ملازمت ملی تھی لیکن انھوں نے جوائن نہیں کیا کیوں کہ انھیں معلوم تھا کہ ان کی دلچسپی کیا ہے اور وہ ’تحقیق‘ ہے۔