تمل ناڈو کے آشرم میں لوگوں پر تشدد، جنسی زیادتی کی تحقیقات کا حکم

چنئی، فروری ۔تمل ناڈو کے ڈائرکٹر جنرل آف پولیس (ڈی جی پی) سی سلیندر بابو نے کرائم برانچ کو ہدایت دی ہے کہ وہ ولوپورم ضلع کے کنڈلاپولیور گاؤں میں امبو جوتھی آشرم میں قیدیوں کے ساتھ مبینہ تشدد اور جنسی استحصال کی تحقیقات کرے۔ محکمہ تفتیش (سی بی۔سی آئی ڈی) کو آج یہ ہدایت دی گئی۔مسٹر بابو نے تحقیقات کو ضلعی پولیس سے ریاستی پولیس کی سی بی۔ سی آئی ڈی شاخ کو منتقل کرنے کا حکم جاری کیا۔جب ضلع پولیس نے اس ماہ کے شروع میں لاپتہ ہونے کی شکایت پر پوچھ گچھ کے لیے آشرم کا دورہ کیا تو کئی بے سہارا اور ذہنی طور پر بیمار افراد پائے گئے۔ وہیں آشرم انتظامیہ کی طرف سے زنجیروں میں جکڑ کر عصمت دری کا واقعہ سامنے آیا۔آشرم سے 100 سے زائد یرغمالیوں کو بازیاب کرایا گیا، جو 2005 سے وہاں مقیم تھے۔ انہوں نے کہا کہ یہ آشرم نالہ سمیار چیریٹیبل ٹرسٹ کے تحت رجسٹرڈ ہے لیکن اس کے پاس دماغی امراض اور معذور افراد، بے سہارا خواتین، بھکاریوں اور شراب کے عادی افراد کو رہائش دینے کا مناسب لائسنس نہیں تھا۔پولس ان شکایات کی بھی جانچ کرے گی کہ آشرم کے بہت سے لوگ لاپتہ ہیں۔ پولیس نے آشرم کے مالک زوبن بے بی (45)، اہلیہ ماریہ (43) اور ان کے چھ ساتھیوں کو عصمت دری اور حملہ کے الزام میں گرفتار کر لیا۔ پولیس ممکنہ انسانی اسمگلنگ کے پیش نظر بھی تفتیش کر رہی ہے۔دریں اثنا، تمل ناڈو کے محکمہ جنگلات نے آشرم میں لوگوں کو ڈرانے اور حملہ کرنے کے لیے استعمال ہونے والے دو بندروں کو پکڑا اور زوبین کے خلاف وائلڈ لائف (تحفظ) ایکٹ، 1972 کے تحت مقدمہ درج کیا۔خواتین کے قومی کمیشن (این سی ڈبلیو) نے اس واقعہ کا از خود نوٹس لیا اور الزامات کی تحقیقات اور رپورٹ پیش کرنے کے لیے ایک انکوائری ٹیم تشکیل دی۔

 

Related Articles