تلنگانہ میں بی جے پی کارکنوں پرلاٹھی چارج قابل مذمت : نڈا

 

نئی دہلی، جنوری۔بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے صدر جگت پرکاش نڈا نے تلنگانہ پولیس کی جانب سے بی جے پی کارکنوں پر کئے گئے مبینہ لاٹھی چارج کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ تلنگانہ حکومت نے جمہوریت کا قتل کیا ہے۔ مسٹر نڈا نے پیر کے روز ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ تلنگانہ کے وزیر اعلیٰ کے چندر شیکھر راؤ کی حکومت کے دباؤ میں پولس نے جس طرح کل رات ریاستی بی جے پی صدر سنجے کمار کے دفتر میں گھس کر ان کی غیر انسانی طریقے سے پٹائی کی، پارٹی رہنماؤں اور کارکنوں پر اندھا دھند لاٹھی چارج کیا اور انہیں بلا جواز گرفتار کیا ، یہ انتہائی افسوسناک اور قابل مذمت ہے۔انہوں نے کہا کہ بی جے پی تلنگانہ حکومت کی اس مذموم کوشش کی پرزور مذمت کرتی ہے۔ مسٹرنڈا نے کہا ’’ تلنگانہ میں ریاستی حکومت کے آرڈر نمبر 317 کو منسوخ کرنے کے لئے سرکاری اساتذہ اور ملازمین سے یکجہتی اور حمایت دینےکے لیے ہمارے ریاستی صدر نے پارٹی کارکنوں کے ساتھ پرامن طریقے سے ایک رات کا ’جاگرن اپواس ‘ رکھا تھا ۔ اس احتجاج میں حکومت کے من مانے آرڈر کی مخالفت کرنے کے لیے کووڈ کے تمام ضابطوں پر عمل کیا گیا تھا ۔ تلنگانہ حکومت کی جانب سے سیاسی ربجش کی وجہ سے پولیس کے ذریعے غیر انسانی طاقت کا استعمال کیا ‘‘۔انہوں نے کہا کہ تلنگانہ پولیس مسٹر کمار کے دفتر میں ’جاگرن دکشا ‘ کو روکنے کے لیے زبردستی گھس کر داخلی دروازے کو کٹر سے کاٹ کر ان پر وحشیانہ حملہ کیا ۔ پولیس نے خواتین کارکنوں سمیت پارٹی رہنماؤں اور کارکنوں کے ساتھ ہاتھا پائی کی ، مارپیٹ کی اور انہیں زبردستی گرفتار کیا ۔ یہ بہت بدقسمتی کی بات ہے۔ مسٹر نڈا نے کہا کہ حکمراں تلنگانہ راشٹرا سمیتی (ٹی آر ایس) کو ضمنی انتخابات میں بی جے پی کو ملی شاندار جیت اور ریاست میں بی جے پی کی بڑھتی ہوئی حمایت اور مقبولیت سے بھوکھلا گئی ہے ، اس لیے مایوسی کے عالم میں اس طرح کی غیر انسانی کارروائی کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی تلنگانہ پولیس کی اس طرح کی گھناؤنی کارروائی سے خوفزدہ نہیں ہوگی بلکہ تلنگانہ کے عوام کے لئے جمہوری لڑائی لڑتی رہے گی اور ٹی آر ایس کی جابرانہ حکمرانی کا خاتمہ کرے گی ۔ قابل ذکر ہے کہ تلنگانہ بی جے پی کے صدر کو پولس نے کل کووڈ کی روک تھام کے لئے ریاستی حکومت کے رہنما خطوط کی خلاف ورزی کرنے پر حراست میں لیا تھ ا۔ انہوں نے کورونا کے باوجود احتجاج کا منصوبہ بنایا تھا۔

Related Articles