ای ڈی معاملے میں سسودیا کی عدالتی حراست میں یکم مئی تک کی توسیع
نئی دہلی، اپریل۔ دہلی شراب پالیسی 2021-22 میں مبینہ بے ضابطگیوں کے سلسلے میں سینٹرل بیورو آف انوسٹی گیشن (سی بی آئی) اور انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کی طرف سے الگ الگ گرفتاریوں کے بعد عام آدمی پارٹی کے سینئر لیڈر اور دہلی کے نائب وزیراعلی منیش سسودیا کی حراست میں آج یکم مئی تک کی توسیع کر دی گئی۔ایم کے ناگپال کی خصوصی عدالت نے ای ڈی کے ذریعہ درج منی لانڈرنگ کیس میں مسٹر سسودیا کی عدالتی تحویل میں توسیع کا یہ حکم سنایا ۔خصوصی عدالت نے قبل ازیں 5 اپریل کو ای ڈی کی درخواست پر ان کی عدالتی تحویل میں 17 اپریل تک توسیع کی تھی۔اس سے پہلے 3 اپریل کو اس عدالت نے ملزم لیڈر کو سی بی آئی کے ذریعہ درج کیس میں 17 اپریل تک عدالتی حراست میں بھیجنے کا حکم دیا تھا۔ خصوصی عدالت نے 31 مارچ کو ایکسائز پالیسی میں مبینہ بے ضابطگیوں کے سلسلے میں سی بی آئی کی طرف سے درج ایف آئی آر میں مسٹر سسودیا کی ضمانت کی عرضی کو مسترد کر دیا تھا۔اس کے بعد انہوں نے دہلی ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔ دہلی ہائی کورٹ نے مسٹر سسودیا کی ضمانت کی عرضی پر 6 اپریل کو سی بی آئی کو نوٹس جاری کیا تھا۔ سی بی آئی کو دو ہفتوں کے اندر اپنا جواب داخل کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے ہائی کورٹ کے جج جسٹس دنیش کمار شرما کی سنگل بنچ نے کہا کہ وہ 20 مارچ کو اس معاملے کی اگلی سماعت کرے گی۔اہم بات یہ ہے کہ سی بی آئی نے طویل پوچھ گچھ کے بعد 26 فروری کو سابق نائب وزیر اعلیٰ کوگرفتار کیا تھا۔ سی بی آئی نے الزام لگایا تھا کہ سسودیا تحقیقات میں تعاون نہیں کر رہے تھے، اس لیے انہیں گرفتار کیا گیا۔مسٹر سیسوڈیا کو بعد میں خصوصی عدالت میں پیش کیا گیا، جہاں سی بی آئی کی درخواست پر انہیں 4 مارچ تک مرکزی تفتیشی ایجنسی کی تحویل میں بھیج دیا گیا، جس کے آخر میں دو دن کی مزید سی بی آئی تحویل کا حکم دیا گیا۔ سی بی آئی کی حراست ختم ہونے کے بعد انہیں عدالتی حراست میں بھیج دیا گیا تھا۔سی بی آئی کیس میں عدالتی حراست کے دوران ای ڈی نے مسٹر سسودیا سے پوچھ گچھ کی تھی۔ بعد میں خصوصی عدالت نے ای ڈی کی درخواست پر انہیں اپنی تحویل میں بھیج دیا مسٹر سسودیا کو اس معاملے میں بھی ای ڈی کی حراست ختم ہونے کے بعد عدالتی حراست میں بھیج دیا گیا تھا۔سپریم کورٹ نے 28 فروری کو مسٹر سسودیا کی رٹ پٹیشن کو خارج کرتے ہوئے کہا تھا کہ عرضی گزار دہلی ہائی کورٹ سے رجوع کر سکتا ہے۔ ا مسٹر سسودیا نے اپنی گرفتاری کے طریقہ کار اور سی بی آئی کی تحقیقات پر سوال اٹھاتے ہوئے راحت کی امید میں سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔ چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ اور جسٹس پی ایس نرسمہا کی بنچ نے متعلقہ فریقوں کے دلائل سننے کے بعد مسٹر سسودیا کی عرضی پر غور کرنے سے انکار کردیا تھا۔سپریم کورٹ سے راحت نہ ملنے پر مسٹر سسودیا نے بعد میں اسی دن نائب وزیر اعلیٰ کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا، جسے قبول کر لیا گیا۔سی بی آئی نے 17 اکتوبر 2022 کو ان سے پوچھ گچھ کی تھی۔ ایجنسی نے 17 اگست 2022 کو مسٹر سسودیا اور 14 دیگر کے خلاف ایف آئی آر درج کی تھی۔اہم بات یہ ہے کہ دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال سے بھی اتوار 16 اپریل کو سی بی آئی نے اسی معاملے میں نئی دہلی میں واقع اس کے ہیڈکوارٹر میں پوچھ گچھ کی تھی۔ مسٹر کیجریوال کا کہنا ہے کہ سی بی آئی نے ان سے نو گھنٹے تک پوچھ گچھ کی، جس میں 56 سوالات پوچھے گئے تھے۔