ایف آئی آر کے بعد دگوجے کے سوال،کیا جمہوریت ایک طرفہ نظریہ سے چلے گی

بھوپال، اپریل۔کانگریس کے سینئر رہنما اور مدھیہ پردیش کے سابق وزیراعلی دگوجے سنگھ نے کھرگون فسادات کے معاملوں میں متنازعہ ٹویٹ کی وجہ سے خود پرکئی مقامات پر ایف آئی آر درج ہونے کے بعد سوال کیا ہے کہ کیا اس ملک میں اب سوال پوچھنا گناہ ہوگیا ہے اور کیا جمہوریت اب ایک طرفہ نظریہ سے چلے گی۔مسٹر سنگھ نے آج اپنے سلسلے وار ٹویٹ میں کہا،’’مجھے کھرگون کے فسادات کے سلسلے میں متعدد ویڈیو اور تصویریں ملی تھیں۔میرے جاننے والوں نے متعدد تصویریں اور ویڈیو کے ساتھ اس تصویر کو بھی شیئر کیا تھا۔میں نے اپنے ٹیوٹ میں اس بنیاد پر کسی بھی مذہبی مقام پر ہتھیار لے کر جھنڈا لگانے کے جواز پر سوال کیا تھا۔اس کے بعد بی جےپی کی شکایت پر میرے خلاف تمام دفعات میں کیس درج کئے گئے۔حالانکہ اس تصویر کے بارے میں مجھے جیسے ہی معلومات ملی کہ یہ سال 2017 میں بہار مظفرپور کا ہے ،میں نے فوراً اپنا ٹویٹ ڈلیٹ کردیا،لیکن میرے سوال کھرگون دفسادات کے بارے میں جوں کے توں رہے۔اس کے بعد مسٹر سنگھ نے سوالیہ لہجے میں کہا ک اس ملک میں اب سوال پوچھنا بھی گناہ ہوگیا ہے اور کیا اپوزیشن لیڈر کے طورپر وہ اپنے ملک ،ریاست کے عوام کے ایک طبقے کے خلاف بن رہے ایسے ماحول پر سوال نہیں کرسکتے؟انہوں نے کہا کہ کیا بغیر نوٹس او بغیر جانچ پرکھ کے اپنے مخالفین پر بلڈوزر حملہ صحیح ہے؟اور کیا جمہوریت اب ایک طرفہ سیاسی نظریے سے ہی چلے گی؟کھرگون فساد پر اپنے متنازعہ ٹویٹ کے بعد مسٹر سنگھ پر بھوپال،گوالیار،نرمداپورم اور ستنا میں ایف آئی آر درج کی گئی ہیں۔

Related Articles