اڈانی گروپ میں سرکاری سرمایہ کاری کی تحقیقات کیوں نہیں کی جاتی: راہل-پرینکا
نئی دہلی، مارچ ۔ کانگریس لیڈر راہل گاندھی اور پرینکا گاندھی واڈرا نے کہا ہے کہ حکومت نے ایل آئی سی، اسٹیٹ بینک آف انڈیا اور ایمپلائز پراویڈنٹ فنڈ جیسی تنظیموں میں جمع کیے گئے عوام کے پیسے کو اڈانی گروپ کی کمپنیوں میں کیوں لگایا اور کب کہاں؟ تحقیقات کا مطالبہ ہے تو حکومت خاموش کیوں ہے؟کانگریسی لیڈروں نے کہا کہ اس معاملے میں بدعنوانی ہوئی ہے اور جب اس گھپلے کی جے پی سی انکوائری کا مطالبہ کیا جا رہا ہے تو حکومت کوئی جواب نہیں دے رہی ہے اور گھپلے کی جانچ بھی نہیں ہو رہی ہے۔مسٹر گاندھی نے الزام لگایا کہ اڈانی گروپ کی کمپنیوں میں جو رقم غلط طریقے سےلگائی گئی ہے اس کے بارے میں سوالات پوچھے جارہے ہیں لیکن اس کی نہ جانچ کی جارہی ہے اور نہ ہی اس سلسلے میں کوئی جواب نہیں دیا جارہا ہے۔انہوں نے ٹویٹ کیا “ایل آئی سی کی پونجی اڈانی کو۔ ایس بی آئی کا پونجی اڈانی کو۔ ای پی ایف او کا سرمایہ بھی اڈانی کو۔ موڈانی کے انکشاف کے بعد بھی عوام کی ریٹائرمنٹ کی رقم اڈانی کی کمپنیوں میں کیوں لگائی جا رہی ہے؟ وزیراعظم جی ، نہ کوئی تحقیقات، نہ جواب ۔ اتنا خوف کیوں؟محترمہ واڈرا نے کہا، “مودی جی کی نگرانی میں ایس بی آئی کا پیسہ اڈانی کو دیا گیا، ایل آئی سی میں عوام کا پیسہ اڈانی کو، ملازمین کی محنت کی کمائی پراویڈنٹ فنڈ میں جمع کرائی گئی، لیکن بدعنوانی اور اڈانی کی جعلی کمپنیوں کی تحقیقات نہیں کی جائیں گی۔ وزیراعظم دوستوں کو بچانے کے مشن پر ہیں، ہمیں متحد ہو کر ملک بچانا ہے۔کانگریس لیڈروں نے کہا کہ حکومت سے اڈانی گروپ کی کمپنیوں میں غلط طریقے سے رقم کی منتقلی کے بارے میں سوالات پوچھے جا رہے ہیں، لیکن نہ تو سوالوں کے جواب مل رہے ہیں اور نہ ہی الزامات کی جانچ ہو رہی ہے۔اس دوران کانگریس صدر ملکارجن کھرگے نے بھی سوال کیا کہ چند سالوں میں اڈانی کی دولت 12 لاکھ کروڑ روپے تک کیسے پہنچ گئی اور جب کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے اس بارے میں سوال کیا تو ان کی آواز کو دبانے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔