آر بی ایل بینک کے تعلق سے گھبرانے کی ضرورت نہیں : آر بی آئی
نئی دہلی ، دسمبر ۔ آربی ایل بینک کی مالی حالت سے متعلق گزشتہ کچھ دنوں سے جاری قیاس آرائیوں کے درمیان ریزرو بینک آف انڈیا (آر بی آئی) نے پیر کے روز کہا کہ بینک کے پاس کافی سرمایہ ہے اور اس کی مالی حالت تسلی بخش ہے۔ ریزرو بینک نے کہا کہ آر بی ایل کے ڈپازٹر اور اسٹیک ہولڈروں کو قیاس آرائیوں پردھیان دینے کی ضرورت نہیں ہے، اس بینک کی مالی حالت مستحکم ہے۔ مرکزی بینک نے ایک بیان میں کہا ’’ گزشتہ کچھ دنوں سے آر بی ایل بینک لمیٹڈ کے تعلق سے کچھ قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں ۔ یہ خدشات بینک میں پیش آئے حالیہ واقعات کی وجہ سے ہیں ۔ ریزرو بینک بتانا چاہتا ہے کہ آر بی ایل کے پاس کافی سرمایہ ہے اور بینک کی مالی حالت پیر کی دوپہر آر بی ایل بینک کے حصص کی قیمت 13 فیصد کم ہوکر 149.45 روپے ہوگئی تھی ۔ سرمایہ کاروں کو حالیہ باتوں سے بینک کی حالت کے تعلق سے پریشانی ہونے لگی تھی ، ریزرو بینک کا آج کا بیان اس نقطہ نظر سے اہم ہے۔قبل ازیں ہفتہ کوریزرو بینک نے اپنے چیف جنرل منیجر یوگیش کے دیال کو آر بی ایل بینک کے بورڈ میں ایک اضافی ڈائریکٹر کے طور پر مقرر کیا۔ انہیں دو سال کے لیے اس عہدے پر تعینات کیا گیا ہے ۔ اس کے ساتھ ہی نے بینک کے منیجنگ ڈائریکٹر اور چیف ایگزیکٹو آفیسر وشوویر آہوجا کی فوری طور پر چھٹی پر جانے کی درخواست قبول کر لی ۔ ان کی درخواست منظور ہونے کے بعد بینک کے بورڈ آف ڈائریکٹرز نے راجیو آہوجا کو عبوری منیجنگ ڈائریکٹر اور چیف ایگزیکٹو آفیسر کے طور پر منتخب کیا ۔ریزرو بینک نے آر بی ایل سے متعلق جاری خدشات کو دور کرتے ہوئے کہا ’’ ششماہی اکاؤنٹنگ کے نتائج کے مطابق 30 ستمبر 2021 تک بینک کا کیپیٹل ایکویسی ریشو ( سی اے آر) 16.33 فیصد ہے اور پروویژن کوریج 76.6 فی صد ہے ۔ اس کے علاوہ 24 دسمبر 2021 تک بینک کا کیش کوریج ریشو یا لیکویڈیٹی کوریج ریشو بھی 153 فیصد ہے، جو کافی ہے‘‘۔ آر بی ایل میں تقرریوں پر وضاحت پیش کرتے ہوئے آر بی آئی نے واضح کیا کہ وہ ضابطوں کے مطابق پرائیوٹ بینکوں میں اس طرح کی تقرریاں کرتا رہتا ہے ۔ بیان میں کہا گیا ’’ یہ واضح کیا جاتا ہے کہ پرائیوٹ بینکوں میں اضافی ڈائریکٹرز کی تقرری بینکنگ ریگولیشن ایکٹ، 1949 کی دفعہ 36 اے بی کے تحت کی جاتی ہے اور ایسا تب تک کیا جاتا ہے جب بورڈ کوریگولیٹری/نگرانی کے معاملات میں اس کے ساتھ قریبی تعاون کی ضرورت محسوس ہوتی ہے ‘‘ ۔