امرت مہوتسو میں شراکت داری کے لیے وسیع منصوبہ بنائیں ریاست: شاہ
نئی دہلی، اپریل ۔ مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے ریاستوں سے کہا ہے کہ وہ آزادی کے امرت مہوتسو میں گاؤں، تحصیل اور اضلاع کی سطح پر سبھی کی شراکت داری کے لیے وسیع منصوبے اور پروگرام بنائیں۔مسٹر شاہ نے منگل کے روز ریاستوں کی سیاحت اور ثقافت کے وزراء کے کونسل ،’امرت سماگم‘ کا افتتاح کرنے کے بعد کہا،’کانفرنس کے دوران ہمیں یہ فیصلہ کرنا ہے کہ ہر گاؤں، تحصیل، ضلع اور ریاست کی حصہ داری کیسے آزادی کے امرت مہوتسو میں ہو اور اس کے لیے پروگراموں کا انعقاد کرنا اور انھیں کامیاب بنانا ہے۔انہوں نے کہا،’آزادی کے امرت مہوتسو کو پانچ زمروں میں منانے کا تصور کیا گیا ہے، فریڈم اسٹرگل، آئیڈیا @ 75،اچیومنٹس @ 75، ایکشن @ 75 اور ریزالو @ 75۔ ان پانچ زمروں میں ہمیں آنے والے وقت کی منصوبہ بندی کرنی چاہیے۔ میں تمام ریاستی وزراء اور عہدیداروں سے گذارش کرنا چاہتاہوں کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ ہر گاؤں اور ریاست کی حصہ داری بڑھائی جائے۔مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ گذشتہ ایک سال میں آزادی کے امرت مہوتسو کے تحت کل 25000 پروگرام منعقد کیے گئے، جن میں سے 7200 پروگرام ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں منعقد کیے گئے۔ انہوں نے کہا کہ آنے والے دنوں میں ہر گھر جھنڈا، بین الاقوامی یوگا ڈے، ڈیجیٹل ڈسٹرکٹ ریپوزٹری، سواتنتر سور اور میرا گاؤں، میری دھروہر جیسے پروگرام منعقد کیے جائیں گے، جس سے عوام کی شراکت داری کو یقینی بنایا جائے گا۔ انہوں نے کہا،’ہر گھر جھنڈا پروگرام ریاستی حکومتوں اور پنچایتوں، میونسپل کارپوریشن، ضلع پنچایتوں، تحصیل پنچایت کی شراکت کے بغیر کامیاب نہیں ہو سکتا۔ ہرا سکول کی شمولیت کے بغیر یہ کامیاب نہیں ہو سکتا اور ہمیں اسے آگے لے کر جانا ہے۔ میں آپ سب سے درخواست کرتا ہوں کہ ان تمام پروگراموں جیسے ہر گھر جھنڈا، بین الاقوامی یوگا ڈے، ڈیجیٹل ڈسٹرکٹ ریپوزٹری، سواتنتر سور اور میرا گاؤں، میری دھروہر کے بارے میں معلومات لے کر ہم ان کو اپنی اپنی ریاستوں میں کامیاب بنانے کے لیے آگے بڑھیں۔انہوں نے کہا،’تحریک آزادی سے وابستہ مقامات کی دوبارہ نشاندہی کی جانی چاہیے، کوئی ایک گاؤں ایسا نہیں جس نے تحریک آزادی کے لیے کچھ نہ کیا ہو، ایک بھی ضلع ایسا نہیں جہاں کوئی بڑا واقعہ نہ ہوا ہو۔ کیا ہم ان واقعات کو، ان کی یادوں کو زندہ کر سکتے ہیں، کیا ہم ا سکول کے بچوں کو مجاہد آزادی کے گھر، ان کے گاؤں تک لے جانے کا پروگرام بنا سکتے ہیں؟ مجھے یقین ہے کہ ایسا کرنے سے ایک شاندار جذبہ حب الوطنی بیدار ہو گا اور بچے، ہماری نئی نسل اس سے وابستہ ہو گی‘۔