لمبے عرصے تک ملک پر حکومت کرنے والوں نے ’پھوٹ ڈالو، راج کرو‘ کا راستہ اپنایا: نقوی
نئی دہلی ، اکتوبر ۔مرکزی وزیر برائے اقلیتی امور مختار عباس نقوی نے کہا کہ ’کمیونل ٹفن‘ میں’سیکولر ٹماٹر‘ کے سیاسی سلسلے نے آئین اور معاشرے کے ساتھ دھوکہ کیا ہے اور ملک میں زیادہ وقت تک اقتدار کا لطف اٹھانے والی سیاسی جماعتوں نے سیکولر کو آئینی عزم نہیں بلکہ سیاسی سہولت کا ذریعہ بنا کر ’پھوٹ ڈالو، راج کرو‘ کا راستہ اپنایا۔ مسٹر نقوی نے اتوار کو بدھسٹ ایسوسی ایشن آف انڈیا کے زیر اہتمام ’سماجی ہم آہنگی اور خواتین کو بااختیار بنانے کے مہا سمیلن(عظیم کانفرنس)‘ اور ’پنڈت دین دیال سمرتی سمّان‘ پروگرام میں کہا کہ ملک میں لمبے عرصے تک اقتدارکا لطف اٹھانے والی والی سیاسی جماعتوں نے سیکولرازم ایک آئینی عزم نہیں بلکہ ایک سیاسی سہولت کا ذریعہ بنا کر’پھوٹ ڈالو، راج کرو‘ کا راستہ اپنایا۔انہوں نے کہا کہ اس طرح کی تمام سازشوں کے باوجود ، ہماری تہذیب و ثقافت -آئین نے ’کثرت میں وحدت‘ کے ڈورکو کمزور نہیں ہونے دیا۔ یہاں تک کہ اگر جامع ترقی کی راہ میں رکاوٹیں تھیں ، ہماری اس طاقت نے ملک کو رکنے نہیں دیا۔مسٹر نقوی نے کہا کہ آج ہم آزادی کی 75 ویں سالگرہ منا رہے ہیں۔ ہمیں جشن آزادی کے ساتھ تقسیم کے زخم کو بھی یاد رکھنا ہوگا۔ ہمیں یاد رکھنا ہوگا کہ تقسیم کی ہولناکیوں کا ذمہ دار کون تھا جس نے ہندوستان کے مفادات کے لیے اپنی خود غرض سیاست کو قربان کرنے کی سازش کی تھی۔مرکزی وزیر نے کہا کہ بھگوان گوتم بدھ کی روحانی انسانیت اور عمل پر مرتکز زندگی کا معنی خیز پیغام آج بھی انسانیت کے لیے ایک طاقتور سبق ہے۔ دنیا کی متضاد فطرت کے درمیان ، روحانی تقویت ہمیں روحانی سکون راستہ دکھاتی رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جس روحانی تقویت سے ہمہ جہت معاشرے کی تعلیم بھگوان بدھ نے دی وہ انسان کے لیے کورونا کے دورمیں سب سے معنیٰ خیز اور درست حل ثابت ہوا ہے۔ ان کی تعلیمات زیادہ تر سماجی و ثقافتی مسائل کے حل سے متعلق تھیں ، ان کے الفاظ جو سیکڑوں سال پہلے کہے گئے تھے آج بھی کارآمد ہیں۔مسٹر نقوی نے کہا کہ سیکڑوں زبانوں ، مختلف مذہبی عقائد ، مختلف رہن سہن ، کھان پان، پہناوا (لباس) کے باوجودہم ایک دھاگے میں بندھے ہیں تو اس کا براہ راست کریڈٹ صدیوں پرانی ہندوستانی تہذیب و ثقافت اور مضبوط آئینی اقدار کو جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ سات برسوں میں مودی حکومت نے آئینی اقدار کے مضبوط عزم کے ساتھ جامع ترقی کے لیے کام کیا ہے جس کے نتیجے میں اقلیتی برادری اور معاشرے کے تمام طبقات ’عزت کے ساتھ بااختیار ہونے‘ کے برابر کے شراکت دار بنے ہیں۔مسٹر نقوی نے کہا کہ ’انڈین بدھسٹ اسوسی ایشن‘ جیسے ادارے معاشرے کے مختلف طبقات کے درمیان ہم آہنگی برقرار رکھنے میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں ، قومی اتحاد کے خیال کو مزید تقویت بخش رہے ہیں۔ اس موقع پر تعلیمی ، سماجی ، ثقافتی ، صحت وغیرہ کے شعبوں سے نمایاں افرادموجود تھے۔