فیروزآباد:نہیں کنٹرول ہورہا ہے ڈینگو وائرل کا قہر
فیروزآباد:ستمبر-اترپردیش کے ضلع فیروزآباد میں ڈینگو بخار اور وائرل سے متاثرہ مریضوں کو راحت نہیں مل پارہی ہے۔ ضلع میں متعدی بخار کی زد میں آنے سے تقریبا 150مریضوں کی جان جاچکی ہے۔تیمار دار مریض کے علاج کے لئے سرکاری اور پرائیویٹ اسپتالوں میں چکر کاٹتے نظر آرہے ہیں۔ مناسب علاج کی کمی میں مریض دم توڑ رہے ہیں جبکہ وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ نے مقامی انتظامیہ کو بیماری کے سلسلے میں کوتاہی نہ برتنے کی سخت ہدایت دی ہے۔منگل کو میڈیکل کالج میں ڈینگو وارد میں مریضوں کی تعداد 465بتائی گئی جس میں زیادہ تر بچے ہیں۔ اس کے باوجود بھی مریض علاج کے لئے بھٹک رہے ہیں۔ پرائیویٹ اسپتالوں میں بھی بڑی تعداد میں مریض علاج کرارہے ہیں۔وزیر اعلی نے اپنے دورے کے دوران یہ تیقن دیا تھا کہ سرکاری اسپتال کے علاوہ پرائیویٹ اسپتالوں میں علاج کرانے پر مریضوں کو حکومت کے ذریعہ خرچا دیا جائے گا مگر سب معاملہ ہوا ہوائی نظر آرہا ہے۔خاص طور سے غریب مزدور علاج کے لئے معاشی تنگی کی وجہ سے در در بھٹک رہے ہیں اور ان کے بچے ان کے ہاتھوں میں دم توڑ تے نظر آرہے ہیں۔ مریضوں کا کہنا ہے کہ میڈیکل کالج کے افسران بھلے ہی کچھ دوا کریں لیکن اندرونی نظام خستہ حال ہے۔ اس سے تو اچھا ان کا ضلع اسپتال تھا جس میں سماعت جلدی ہوجاتی تھی میڈیکل کالج کے نام پر صرف مریضوں کوآگرہ ریفر کرنے کاکام کیا جارہا ہے۔ سنگین مریضوں کو یا تو بھرتی نہیں کیا جاتا ہے یا انہیں باہر کے لئے ریفر کردیا جاتا ہے۔گذشتہ 24گھنٹوں میں 15مریضوں کے منے کی اطلاع ہے جبکہ سرکاری ذرائع کچھ بھی بولنے کو تیار نہیں ہیں۔ ذرائع کی مانیں تو مریضوں کی اموات کی تعداد تقریبا 150تک پہنچ چکی ہے۔لیکن انتظامیہ اور حکومت نہ صرف سی ایم او کے اوپر گاز گرا کر اپنے فرض کی ادائیگی کررہے ہیں۔اب کوئی یہ دیکھنے کی کوشش نہیں کررہا ہے کہ آخر مریضوں کی تعداد پر کوئی کنٹرول نہیں ہوپارہا ہے۔