ایوان میں منتخب عوامی نمائندوں کا طرز عمل مایوس کن: نائیڈو
نئی دہلی، فروری۔راجیہ سبھا کے ممبران سے بجٹ اجلاس میں بہتر پیداواریت میں تعاون کرنے کی اپیل کرتے ہوئے راجیہ سبھا کے چیئرمین ایم وینکیا نائیڈو نے بدھ کو کہا کہ 1951-52 کے عام انتخابات کے مقابلے میں سال 2019 کے انتخابات میں جمہوریت کے تئیں رائے دہندگان کے اعتماد و بھروسے میں اضافہ ہوا ہے۔تاہم اس عرصے کے دوران منتخب نمائندوں کے طرز عمل میں انحطاط آیا ہے۔ نائیڈو نے آج بجٹ اجلاس کے پہلے مرحلے میں ایوان کی کارروائی کے آغاز پر اپنے خطاب میں اراکین سے بجٹ اجلاس میں بہتر پیداواریت میں تعاون کرنے کی اپیل کی اور کہا کہ گزشتہ بجٹ اجلاس میں پیداواریت 94 فیصد تھی۔ انہوں نے کہا کہ ملک آزادی کا امرت مہوتسو منا رہا ہے اور آزادی کے بعد انتخابات کا 70 واں سال چل رہا ہے۔بجٹ سیشن کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے انہوں نے تمام جماعتوں اور اراکین سے بہتر پیداواریت میں تعاون کی اپیل کی اور کہا کہ گزشتہ بجٹ اجلاس میں ہماری پیداواریت 93.50 فیصد تھی۔ انہوں نے کہا کہ آزادی کے بعد ہونے والے پہلے عام انتخابات میں 45 فیصد ووٹروںنے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا تھا جو 2019 کے انتخابات میں 50 فیصد بڑھ کر 67 فیصد ہو گیا۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ووٹروں کا جمہوریت پر اعتماد بڑھا ہے جبکہ مقننہ اور منتخب نمائندوں کے کام کاج میں اس عرصے میں کمی آئی ہے۔ انہوں نے ملک کے تمام ارکان پارلیمنٹ، ممبران اسمبلی اور ایم ایل سی سے ووٹروں کی طرح جمہوریت کو مضبوط کرنے کے لیے کام کرنے کی اپیل کی اور کہا کہ ایسے کام کیے جائیں تاکہ پارلیمانی جمہوریت پر عام لوگوں کا اعتماد مزید مضبوط ہو۔ انہوں نے ارکان سے اپیل کی کہ لوگوں نے جس سوراج کو لڑ کر اور جیت کر حاصل کیا ہے، ایوان کی کارروائی میں بھی اس کی جھلک نظر آنی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ مانسون اجلاس میں ایوان کا 52.10 فیصد وقت ضائع ہوا اور مانسون اجلاس میں 70 فیصد سے زیادہ وقت ضائع ہوا۔ انہوں نے کہا کہ اس قسم کا رویہ انتہائی مایوس کن ہے۔