کلکتہ ہائی کورٹ نے چار میونسپلٹیوں کے انتخابات چار سے 6ہفتوں کےلئے ملتوی کرنے کا مشورہ دیا۔48گھنٹے میں فیصلہ کرنے کی ہدایت
کلکتہ،جنوری۔کلکتہ ہائی کورٹ کی چیف جسٹس پرکاش سریواستو اور اجے کمار مکھرجی کی ڈویژن بنچ نے ریاستی الیکشن کمیشن نے مشورہ دیا ہے کہ کورونا کی موجودہ صورت حال چار میونسپلٹی کے انتخابات کو چار سے 6ہفتے کےلئے ملتوی کیا جاسکتا ہے۔کلکتہ ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن کو یہ فیصلہ کرنے کے لیے 48 گھنٹے کا وقت دیا ہے کہ آیا انتخابات ملتوی کیے جائیں گے یا نہیں۔سلی گوڑی، بدھان نگر، چندن نگر اور آسنسول میونسپل کارپوریشن میں 22 جنوری کو ووٹنگ ہونے والی ہے۔ انتخابات ملتوی کرانے کےلئے مفاد عامہ کی عرضی دائر کی گئی تھی ۔اس معاملے کی سماعت کے دوران، کلکتہ ہائی کورٹ نے جمعرات کو ریاستی الیکشن کمیشن اور ریاستی حکومت سے چار میونسپلٹی انتخابات کے انعقاد کو لے کر تفصیلی جواب طلب کیا تھا۔جمعرات کی سماعت میں الیکشن کمیشن نے دلیل دی کہ نوٹیفکیشن جاری ہونے کے بعد اسی وقت انتخابات ملتوی کئے جاسکتے ہیں جب ریاست قدرتی آفات ایکٹ نافذ کرے۔ کلکتہ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کی ڈویژن بنچ نے آئین کے آرٹیکل 243 (ZA) کا حوالہ دیتے ہوئے واضح کیا کہ ریاست میں مقامی ووٹنگ کے معاملے میں حتمی فیصلہ ریاستی الیکشن کمیشن کا ہے۔ریاستی الیکشن کمیشن اور ریاستی حکومت نے مفاد عامہ کی عرضی کے جواب میں اپنے حلف نامہ میں کہا کہ کورونا پروٹوکول پر عمل کرتے ہوئے انتخابات کرانے کی پوزیشن میں ہے۔تاہم عرضی گزار کی دلیل تھی کہ کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہےایسے میں لوگ بے خوف ہوکر ووٹنگ نہیں کرسکیں گے اس لئے چار میونسپلٹی کے انتخابات ملتوی کئے جائیں ۔ترنمول کے رکن پارلیمنٹ سوگت رائے نے ہائی کورٹ کے فیصلے کے بعد کہاکہ ’’ہائی کورٹ کے اس مشورے کو نظر انداز نہیں کیا جانا چاہیے۔ ریاستی الیکشن کمیشن اس تجویز پر ضرور غور کرے گا اور فیصلہ کرے گا۔بی جے پی لیڈر شیامک بھٹاچاریہ نے کہا کہ ہم ہائی کورٹ کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ ہم نے کہا ہے کہ اگر لوگ اپنے جمہوری حقوق کا استعمال نہیں کرتے تو انتخابات بے معنی ہیں۔ا س معاملے میں عرضی گزار کے وکیل اور سی پی ایم لیڈر بکاش رنجن بھٹاچاریہ نے کہاکہ ’’یہ ایک بہت اہم ہدایت ہے۔ ہائی کورٹ کے الیکشن کمیشن نے انہیں ان کے آئینی حقوق یاد دلائے ہیں۔ ہائی کورٹ کا خیال ہے کہ اس صورتحال میں منصفانہ اور آزادانہ انتخابات ممکن نہیں ہیں۔ یہ دیکھنا باقی ہے کہ کیا ریاستی الیکشن کمیشن اپنے آئینی اختیارات کا استعمال کرے گایا نہیں ۔سماجی کارکن بمل بھٹاچاریہ نے کلکتہ ہائی کورٹ میں مفاد عامہ کی عرضی دائر کی تھی جس میں چار میونسپل انتخابات کو ملتوی کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ اور ایڈوکیٹ بکاش رنجن بھٹاچاریہ نے سماعت کے دوران حصہ لیتے ہوئے کہا کہ ریاست کی ان چار میونسپلٹیوں کی میعاد ختم ہو چکی ہے۔ ریاستی حکومت کی طرف سے مقرر کردہ ایڈمنسٹریٹر وہاں کام کر رہے ہیں۔ لہٰذا اب الیکشن نہ ہونے کے باوجود آئینی بحران کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔گزشتہ روز چیف جسٹس کی ڈویژن بنچ میں ریاست اور کمیشن کے درمیان اس بات پر تنازعہ ہوا تھا کہ بلدیاتی انتخابات کو ملتوی کرنے کا اختیار کس کے پاس ہے۔ تاہم کلکتہ ہائی کورٹ نے آج واضح کردیا کہ ریاستی الیکشن کمیشن کے پاس اختیارات ہیں ۔