ویکسینیشن میں پیچھے رہنے والی ریاستوں کے رہنما عوام کی صحت کی پروا نہیں کرتے : مودی
منڈی، دسمبر ۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے پیر کو ان ریاستوں پر تنقید کی جو کووڈ ویکسینیشن مہم میں پیچھے ہیں۔ ایسی ریاستوں کی قیادت کو ‘خود غرض اور تاخیر کے نظریے سے متاثر قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ لوگوں کی صحت سے زیادہ اپنی اور اپنے خاندان کی فکر کرتے ہیں۔منڈی (ہماچل پردیش) میں ایک جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے 3 جنوری سے 15 سے 18 سال کی عمر کے بچوں کو ٹیکے لگانے اور 10 جنوری سے ہیلتھ ورکرز اور فرنٹ لائن ورکرز کو ویکسین کی اضافی خوراک دینے کے فیصلے کا ذکر کرتے ہوئےکہا کہ اس سے لوگوں کی صحت کی حفاظت ہوگی اور ساتھ ہی ہماچل پردیش جیسی ریاستوں میں سیاحت کو فروغ ملے گا۔مسٹر مودی نے ہماچل پردیش میں 11000 کروڑ روپے کے مختلف ہائیڈرو الیکٹرک پروجیکٹوں کا ریموٹ کنٹرول سے افتتاح اور سنگ بنیاد رکھنے کے بعد ایک جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے مسٹر مودی نے کہاکہ آج ہمارے ملک میں حکومت کے دو مختلف ماڈل چل رہے ہیں۔ ہمارا ماڈل ایک ماڈل ہے – سب کا ساتھ، سب کا وکاس، سب کا وشواس اور سب کا پریاس۔ دوسرا ماڈل سیلف انٹرسٹ، فیملی سیلف انٹرسٹ اور فیملی ڈیولپمنٹ ماڈل ہے۔انہوں نے بتایا کہ ہماچل پردیش حکومت جو پہلے ماڈل پر چل رہی تھی، اس نے اپنی پوری توجہ لوگوں کی ترقی اور ہر آدمی کی ویکسینیشن پر مرکوز کی ہے۔انہوں نے بتایاکہ ہماچل پردیش میں تمام بالغوں کو کووڈ ویکسین کی پہلی اور دوسری خوراک مل چکی ہے۔ انہوں نے بتایاکہ یہ حکومت کو پہلے ماڈل پر چلنے، لوگوں کے تئیں ذمہ داری کا احساس کرنے پر مجبور کرتا ہے، جس میں لوگ دور دراز علاقوں میں جا کر لوگوں کو حفاظتی ٹیکے لگواتے ہیں۔ اس تناظر میں ویکسینیشن میں پیچھے رہنے والی ریاستوں کا ذکر کرتے ہوئے مسٹر مودی نے کہا کہ ان ریاستوں کی قیادت کام کے ایک اور ماڈل کی علامت ہے۔ وزیر اعظم نے کہاکہ ان ریاستوں کا ویکسین ریکارڈ اس بات کا گواہ ہے کہ وہ اپنی ریاست کے لوگوں کی صحت کے بارے میں فکر مند نہیں ہیں۔ ,میٹنگ میں مرکزی وزیر انوراگ ٹھاکر اور ہماچل پردیش کے وزیر اعلی جے رام ٹھاکر نے خصوصی طور پر ذکر کیا کہ ہماچل پردیش پہلی ریاست ہے جس نے اپنے تمام بالغ باشندوں کو کووڈ ویکسین کی پہلی اور دوسری خوراک دینے کا ہدف حاصل کرلیا ہے۔وزیر اعظم نے کہا کہ ہر ملک کے مختلف نظریات ہوتے ہیں لیکن ہمارے ملک کے لوگ واضح طور پر دو نظریات کو تسلیم کر رہے ہیں، ایک ‘تاخیر اور دوسرا ترقی۔مسٹرمودی نے کہا کہ یہ تاخیر کے نظریے کا نتیجہ ہے کہ روہتانگ کے لیے اٹل ٹنل کی تعمیر میں سالوں اور رینوکا جی ہائیڈرو الیکٹرک پروجیکٹ میں تین دہائیوں کی تاخیر ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے ترقیاتی نظریہ کی وجہ سے زیر التوا ترقیاتی منصوبوں کی جلد تکمیل میں مدد ملی ہے۔انہوں نے بتایاکہ ڈبل انجن والی حکومت ہماچل پردیش کے ترقیاتی کاموں کو بہت تیزی سے لوگوں تک لے جا رہی ہے۔ ڈبل انجن والی حکومت میں مرکزی انجن پروجیکٹوں کو شروع کرتا ہے اور ریاستی حکومت کا دوسرا انجن ان کو توسیع دیتا ہے۔اس سے قبل مسٹر مودی نے ریاست میں ایک سرمایہ کار کانفرنس میں بھی شرکت کی جس میں 28000 کروڑ روپے سے زیادہ کے صنعتی منصوبوں کا باقاعدہ آغاز کیا گیا۔