کلکتہ کارپوریشن انتخابات کے بعد بی جے پی کے ریاستی صدر دہلی روانہ
کلکتہ ,دسمبر ۔ کلکتہ کارپوریشن انتخابات میں بی جے پی کی کراری شکست کے بعد پارٹی کے ریاستی صدر سوکانت مجمدار کو دہلی طلب کیا گیا ہے وہ پارٹی اعلیٰ قائدین سے ملاقات کرکے ریاست میں تنظیمیں سطح پر تبدیلی لانے کی کوشش کریں گے۔اسمبلی انتخابات میں بی جے پی گرچہ حکومت سازی میں کامیاب نہیں ہوئی مگر آزادی کے بعد پہلی مرتبہ بی جے پی کو اتنی بڑی کامیابی ملی اور اسمبلی میں سب سے بڑی اپوزیشن جماعت بننے میں کامیاب ہوئی مگر اسمبلی انتخابات کے محض 7ماہ کے بعد کلکتہ کارپوریشن کے انتخابات میں نہ صرف بی جے پی کو شکست کا سامنا کرنا پڑا بلکہ پارٹی کے ووٹ فیصد میں کمی آئی ہے۔ دلیپ گھوش نے اسمبلی انتخابات میں قیادت کی۔ کلکتہ میونسپل انتخابات میں سوکانتا مجمدار اور شوبھندوادھیکاری پارٹی کے چہرہ تھے۔ جمعرات کو سوکانتا مجمدار کے ساتھ میٹنگ ہوگی اس میں سابق ریاستی صدر دلیپ گھوش بھی موجود رہیں گے۔ یہاں ہونے والی میٹنگ میں فیصلہ کیا جائے گا کہ نئی ریاستی کمیٹی میں کس کو جگہ ملے گی۔بی جے پی ذرائع کے مطابق پارٹی کا ووٹ بینک منتقل ہوگیا ہے۔ پارٹی لیڈروں کے مطابق بی جے پی کا ووٹ فیصد بی جے پی کو ملنے کے بجائے ترنمول کانگریس اور بائیں محاذ کو منتقل ہوا ہے۔جس کے نتیجے میں نشستوں کی تعداد کم ہو کر تین رہ گئی ہے۔ بائیں بازو والے تو دوسرے نمبر پر آگئے ہیں۔ مانا جا رہا ہے کہ پارٹی کے پرانے لیڈروں کو اس بار عزت ملے گی۔ اس سے قبل جن لیڈروں کو باہر کردیا گیا تھاانہیں کمیٹی میں جگہ دی جائے گی ہے۔ جو لوگ طویل عرصے سے بی جے پی سے وابستہ ہیں انہیں کمیٹی میں رکھا جائے گا۔ ضلعی سطح سے نئے چہرے لائے جا سکتے ہیں۔ خواتین کو بھی کمیٹی میں جگہ دی جائے گی۔واضح رہے کہ سوکانت مجمدار 20 ستمبر کو ریاستی بی جے پی کے صدر بنے تھے۔ پھر تین مہینے گزر گئے۔ تنظیم مضبوط ہونے کے بجائے پستی کی طرف چلی گئی ہے۔ ضمنی انتخابات سے لے کر کلکتہ میونسپل انتخابات تک یہی نتائج دیکھنے کو ملے ہیں۔ بی جے پی لیڈروں کا خیال ہے کہ اگر ریاستی کمیٹی باقی ماندہ بلدیات کے انتخابات سے پہلے نہیں بنائی گئی تو مزید تباہی ہوگی۔