جموں و کشمیر میں قیام امن کے لئے پاکستان سے بات چیت ناگزیر: فاروق عبداللہ
جموں، اکتوبر۔نیشنل کانفرنس کے صدر و رکن پارلیمان ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے بھارت اور پاکستان کے درمیان بات چیت کی وکالت کرتے ہوئے کہا ہے کہ جب تک ہمارا ملک پاکستان کے ساتھ بات چیت کا سلسلہ بحال نہیں کرے گا تب تک جموں و کشمیر میں امن قائم ہونا ممکن نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان آج تک جتنی جنگیں ہوئیں ان میں صرف غریب مارے گئے کسی کو کوئی فائدہ نہیں پہنچا۔انہوں نے کہا کہ کوئی بھی طاقت جموں و کشمیر کے ٹکڑے نہیں کر سکتی ہے۔انہوں بی جے پی کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا کہ اس حکومت نے الیکشن جیتنے کے لئے جموں و کشمیر کو جہنم بنا دیا ہے۔موصوف صدر نے ان باتوں کا اظہار جمعرات کو یہاں پارٹی دفتر شیر کشمیر بھون میں اپنی جماعت کے کارکنوں سے اپنے خطاب کے دوران کیا ہے۔انہوں نے کہا: میں آج بھی کہتا ہوں کہ جب تک پاکستان سے بات چیت نہیں کی جائے گی، جب تک ان کے ساتھ دوستی کا ہاتھ نہیں ملایا جائے گا تب تک ہم آرام سے نہیں رہ سکتے ہیں، میں یہ لکھ کر دیتا ہوں ۔ان کا مزید کہنا تھا: ہم نے آج تک چار جنگیں لڑیں ان میں صرف غریب لوگ مر گئے اب اگر پھر جنگ ہوئی توہم سب مٹ جائیں گے کیونکہ دونوں ملکوں کے پاس ایٹم بم ہیں ۔بی جے پی کو ہدف تنقید بناتے ہوئے ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ نفرت کی آگ بھڑکا کر یہ لوگ الیکشن جیتتے ہیں۔۔انہوں نے کہا: ہمیں اس نفرت کی دیوار کو توڑنا ہے، بی جے پی نے بالا کوٹ کے نام پر پچھلا الیکشن جیتا لیکن کیا بالاکوٹ سے لائن آف کنٹرول بدل گئی، کیا ہم نے پاکستان سے کوئی علاقہ واپس لیا ۔انہوں نے کہا: اگر جموں میں آج بھی نفرت بڑھتی رہے گی تو ہندوستان کے نہ جانے کتنے ٹکڑے ہو سکتے ہیں ۔موصوف سابق وزیر اعلیٰ نے اپنے خطاب میں کہا کہ آج تک ہماری پارٹی کے تین ہزار لوگوں جن میں لیڈر بھی شامل تھے، کو مارا گیا لیکن ہم نے پھر بھی بھارت کے جھنڈے کو تھامے رکھا۔انہوں نے کہا: ہم ادھر ہی رہنے والے ہیں ہم کبھی پاکستان کے ساتھ نہیں جا سکتے ہیں، ہم اس وقت نہیں گئے جب ہماری ریاست پاکستان کے ساتھ جا سکتی تھی ہم نے اس وقت بھی دو قومی نظریے کو رد کیا ۔ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ آج لوگوں کو خریدا جا رہا ہے لیکن میں کہتا ہوں کو لوگوں کو خریدنے سے حکومت نہیں کی جا سکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ الیکشن جیتنے کے لئے جموں و کشمیر کو جہنم بنایا جا رہا ہے۔موصوف رکن پارلیمان نے کہا کہ ملک میں میڈیا کو دبایا جا رہا ہے اور جو صحافی سچ لکھتا ہے تو اس کو جیل میں بند رکھا جاتا ہے۔انہوں نے کہا : ایک زمانہ ایسا تھا کہ جب میڈیا سچ لکھتا تھا، ایمرجنسی کا زمانہ تھا مجھے ناز ہے انڈین ایکسپریس کے مالک پر جس نے اس دور میں صفحے خالی رکھے لیکن جھوٹ نہیں لکھا ۔ان کا کہنا تھا کہ امریکی میڈیا کے سچ لکھنے کا ہی نتیجہ ہے کہ ڈونالڈ ٹرمپ الیکشن ہار گیا۔ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ بھارت کو مضبوط کرنا ہے تو سچ کا دامن تھامنا ہے۔انہوں نے کہا کہ جب تک ہمارا بھائی چارہ قائم ہے تب تک کوئی بھی ہمیں نقصان نہیں پہنچا سکتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ آج ہمارا ملک غریبی میں بھی کافی پیچھے چلا گیا ہے جبکہ ایک وقت ایسا تھا جب ہم خود بھی کھاتے تھے اور دوسرے ملکوں کے لوگوں کو بھی کھلاتے تھے۔فاروق عبداللہ نے کہا کہ حکومتیں آتی رہتی ہیں موجودہ حکومت کا بھی زوال آئے گا کیونکہ نفرت کا ڈھول زیادہ دیر تک نہیں بجایا جا سکتا انہوں نے کہا کہ نیشنل کانفرنس نے پہلے بھی جموں وکشمیر کو بچایا ہے اور آج بھی بچائے گی۔جموں وکشمیر کے سابق گورنر ستیہ پال ملک کے روشنی ایکٹ کے حوالے سے بیان کے بارے میں ان کا کہنا تھا: ستیہ پال ملک نے روشنی اسکیم کے بارے میں جو کہا کہ ڈاکٹر فاروق اور عمر عبداللہ نے اس سے فائدہ اٹھایا یہ جھوٹ ہے، وہ جھوٹ بولتا ہے انہوں نے پہلے بھی دفعہ370 کے حوالے سے جھوٹ بولا تھا ۔انہوں نے کہا کہ آج وہ گورنر ہیں وہ بھی ہمیشہ گورنر نہیں رہیں گے تب میں ان کو بتائوں گا کہ روشنی اسکیم کیا تھی۔