نفرت انگیزمہم کے جْلو میں الشیخ عکرمہ صبری حراستی مرکزمیں طلب
مقبوضہ بیت المقدس،مئی۔کل اتوارکو اسرائیلی قابض حکام نے مسجد اقصیٰ کے امام اور مبلغ الشیخ عکرمہ صبری کو آج پیر کے روز پوچھ گچھ کے لیے طلب کیا ہے۔ دوسری طرف عبرانی میڈیا میں ان کے خلاف مسجد کے دفاع میں کردار ادا کرنے پر اشتعال انگیزی اور نفرت میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔الشیخ صبری کے وکیل حمزہ قطینہ نے کہا کہ قابض انٹیلی جنس نے الشیخ صابری کو المسکوبیہ پولیس سینٹرمیں تفتیش کے لیے طلب کیا ہے اور انہیں کہا گیا ہے کہ وہ پیر کی صبح 10 بجیپولیس کے سامنے پیش ہوں۔انہوں نے کہا کہ قابض انٹیلی جنس الشیخ عکرمہ صبری کو وقتاً فوقتاً پوچھ گچھ کے لیے طلب کرتی رہتی ہیاور بعض اوقات انہیں مسجد اقصیٰ میں داخل ہونے یا بیرون ملک سفر کرنے سے روکا جاتا ہے۔یہ پیش رفت اس وقت سامنے آئی جب قابض ریاست کے میڈیا چینل اور اخبارات 84 سالہ الشیخ صبری کے خلاف ایک نئی اشتعال انگیز مہم چلا رہے ہیں۔ میڈٰیا میں بار بار ان کی گرفتاری کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔تین دن پہلے اسرائیلی اخبار معاریو نے اپنے صفحہ اول پر یروشلم کو بھڑکانے والے کے عنوان سے الشیخ عکرمہ صبری کی تصویر کے ساتھ ایک اشتعال انگیز رپورٹ شائع کی تھی جس میں کہا گیا تھا: یروشلم کے سابق مفتی الشیخ عکرمہ صبری یہودیوں کے خلاف اشتعال انگیزی کی بڑی مشینوں میں سے ایک ہیں اور ریاست اب بھی ایسے شخص کو آزاد گھومنے کی اجازت دیتی ہے۔اشتعال انگیز رپورٹ میں الشیخ صبری کی تصویر کے ساتھ اندرون فلسطین کی اسلامی تحریک کے سربراہ الشیخ رائد صلاح اور آرچ بشپ عطا اللہ حنا کی تصویر بھی شامل تھی۔رپورٹ میں کہا گیا کہ ‘‘الشیخ صبری فدائی حملوں کی کارروائیوں کی حمایت کرتے ہیں۔ مسلمانوں کو شہادت کی دعوت دیتے ہیں، اسلامی تحریک مزاحمت [حماس] حزب اللہ اور اسلامی جہاد کی مزاحمتی کارروائیوں کی حمایت کرتے ہیں۔ مسجد اقصیٰ میں ہونے والی تمام تشدد کی کارروائیوں کے پیچھے کھڑے ہیں۔ کیا کوئی ہمیں بتا سکتا ہے کہ ایک عقلی ریاست اس شخص کو آزادانہ گھومنے پھرنے کی اجازت کیسے دے گی؟۔تنظیموں لیبا لک یروشلم اور دائیں بازو کی اسرائیلی ویب سائٹ وائس آف یروشلم نے الشیخ صبری کی حالیہ دہائیوں میں ہونے والی سرگرمیوں پر تحقیق کی اور کہا کہ وہ اسرائیل کے خلاف اشتعال انگیزی سے بھرپور ہیں۔