موتھا سردار قبائلیوں کو بے وقوف بنا رہے ہیں: چودھری
اگرتلہ، مئی۔تری پورہ کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا مارکسسٹ (سی پی آئی-ایم) کے سکریٹری جتیندر چودھری نے اتوار کو ٹی آئی پی آر اے موتھا کے سپریمو پردیوت کشور دیبرمن کے گریٹر ٹپرالینڈ کے مطالبے پر بات چیت کے لیے مجوزہ مذاکرات کارکا دورہ ملتوی کرنے کے اعلان پر شدید ردعمل کا اظہار کیا۔ایک دن پہلے مسٹر پردیوت نے میڈیا کو بتایا کہ مرکزی حکومت نے مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کے وعدے کے مطابق ایک رٹائرڈ آئی پی ایس افسر اور ناگا امن مذاکرات کے ثالث اے کے مشرا کو موتھا کے مکالمہ کارکے طور پر مقرر کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ اطلاعات کے مطابق مسٹر مشرا کو شاہ کے طے شدہ دورے سے دو دن قبل 8 مئی کو اگرتلہ پہنچنا تھا۔مسٹر پردیوت نے ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا’’مجھے اے کے مشرا نے اطلاع دی ہے کہ تشدد زدہ منی پور کی صورتحال کی وجہ سے انہیں پہلے وہاں جانا پڑے گا اور وہاں کے بحران سے نمٹنے کے بعد وہ تری پورہ آئیں گے۔ ہم وہاں کی صورتحال کی سنگینی کو سمجھتے ہیں اور اگلی تاریخ کے اعلان کا انتظار کریں گے۔ میں شیڈول کے مطابق۱۰ مئی کو وزیر داخلہ سے ملاقات کروں گا‘‘۔مسٹر پردیوت پر تازہ تنقید کرتے ہوئے سی پی آئی (ایم) کے ریاستی سکریٹری نے ریمارکس دیے کہ بی جے پی کے وعدے کے مطابق ‘’مذاکرات کار‘کی مجوزہ تقرری ایک اور جھوٹ ہے اور عام قبائلیوں کو بہلانے کی ایک گھٹیا چال ہے۔ دوسری طرف مسٹر پردیوت گریٹر ٹپرالینڈ جیسے فرضی مطالبات کو ہوا دے کر سادہ لوح قبائلیوں کو گمراہ کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ’’ جب انہوں نے غیر حقیقی اور تفرقہ انگیز مطالبات اٹھائے تب بھی ہم جانتے تھے کہ اس سے کچھ نہیں نکلے گا اور اب یہ سچ ہو گیا ہے۔ مسٹر پردیوت کشور اب بھارتیہ جنتا پارٹی اور آسام کے وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا سرما کے ہاتھوں میں قید ہیں،وہ اس سے باہر نہیں نکل سکتے‘‘۔