کانگریس کی تاریخ دہشت گردی اور دہشت گردوں کو خوش کرنے کی ہے: مودی
چتردرگ، مئی۔وزیر اعظم نریندر مودی نے دہلی کے بٹلہ ہاؤس انکاؤنٹر کی تصویریں دیکھ کرکانگریس کی سابق صدر سونیا گاندھی کے پھوٹ پھوٹ کر رونے کے واقعہ کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ کانگریس کی تاریخ دہشت گردی اور دہشت گردوں کو خوش کرنے کی ہے اوراس نے کرناٹک کو دہشت گردوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا تھا۔مسٹر مودی نے یہاں ایک جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کہا، آپ نے دیکھا ہے کہ کرناٹک میں کانگریس کس طرح دہشت گردی کو فروغ دے رہی ہے؟ کانگریس نے کرناٹک کو دہشت گردوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا تھا۔ یہ بی جے پی ہی ہے جس نے دہشت گردوں کے خلاف مہم چلا کر ان کی کمر توڑ دی۔ تسکین کا کھیل ختم کردیا۔ کرناٹک کی خوشحالی کے لیے، اس کا محفوظ ہونا بھی اتنا ہی ضروری ہے۔وزیر اعظم نے کہا کہ کانگریس کی دہشت گردی اور دہشت گردوں کو خوش کرنے کی تاریخ رہی ہے۔ کرناٹک کے لوگوں کو کانگریس کی تاریخ اور اس کے پیچھے غلط ارادے کو کبھی نہیں بھولنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ دہلی میں بٹلہ ہاؤس انکاؤنٹر میں دہشت گردوں کے مارے جانے کی خبر سن کر کانگریس کی سب سے قد آور لیڈر (سونیا گاندھی) کی آنکھوں میں آنسو آگئے تھے۔کانگریس لیڈر سلمان خورشید نے اترپردیش اسمبلی انتخابات 2012 کے دوران اپنی ریلی میں کہا تھا کہ محترمہ گاندھی مارےگئے دہشت گردوں کی تصویریں دیکھ کررونے لگی تھیں۔ مسٹر مودی نے کہا کہ کانگریس نے سرجیکل اورایئراسٹرائیک کے بعد ملک کی سیکورٹی فورسز کی صلاحیت پر سوال اٹھائے تھے۔ دہشت گردی کو فروغ دینے والے کانگریس، جنتا دل (سیکولر) کبھی بھی سرمایہ کاری کو فروغ نہیں دے سکتے اور نہ ہی مقامی نوجوانوں کے لیے نئے مواقع پیدا کر سکتے ہیں۔وزیر اعظم نے کہا کہ کانگریس کا ایجنڈا لوگوں کو گالی دے کر مشتعل کرنا ہے اورکبھی کبھی او بی سی اور لنگایت برادریوں کوگالی دینا ہے۔ انہوں نے کہا، ’’کانگریس والوں نے مجھے 90 سے زیادہ بار گالی دی ہے اور اب وہ سنچری مکمل کرنے کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ کانگریس نے نجلنگپا جی کو بھی نہیں بخشا، ان کی توہین کرنے والی کانگریس گالیوں کی سنچری بنا سکتی ہے۔مسٹرمودی نے کہا کہ کرناٹک کے لوگوں کو کانگریس اور جے ڈی ایس دونوں سے ہوشیار رہنا ہوگا، کیوں کہ وہ دل اور کام میں ایک جیسے ہیں۔ انہوں نے کہا، ’’یہ دونوں خاندانی ہیں، دونوں بدعنوانی کو فروغ دیتے ہیں۔اپر بھدرا اریگیشن پروجیکٹ کو کانگریس-جے ڈی ایس کی غلط حکمرانی کا ثبوت بتاتے ہوئے مسٹر مودی نے کہا کہ کانگریس-جے ڈی ایس کو کبھی کسانوں کی فکر نہیں تھی، اسی لیے انہوں نے اس پروجیکٹ کو نظر انداز کیا۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی کی ڈبل انجن والی حکومت نے اس پروجیکٹ کو مکمل کرنے کا تہیہ کر لیا ہے اور کہا کہ کانگریس کبھی بھی بی جے پی کے ملکی مفاد کے کاموں کو مقابلہ نہیں کر سکتی، کیونکہ کانگریس نے 2014 سے پہلے کے 10 برسوں میں جتنے میڈیکل کالج بنائے، بی جے پی حکومت نے صرف نو برسوں میں اس سے دو گنا میڈیکل کالج تعمیر کیے ہیں۔وزیر اعظم نے کہا کہ بی جے پی حکومت میڈیکل سے انجینئرنگ تک کی تعلیم مقامی زبان میں دینے پر زور دے رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سے دیہی علاقوں کے غریب نوجوانوں کو خصوصی فائدہ پہنچے گا۔مسٹرمودی نے کہا کہ کانگریس نے قبائلی ترقی کے لیے صرف 25 ہزار کروڑ روپے کا بجٹ مختص کیا تھا، جس کے مقابلے میں بی جے پی نے تقریباً 1.25 لاکھ کروڑ روپے کا بجٹ مختص کیا ہے۔ بی جے پی نے کسانوں کے بچوں کی تعلیم کے لیے ریت ودیا ندھی شروع کی اور قبائلی بچوں کے لیے 400 سے زیادہ ایکلویہ ماڈل اسکول بنائے۔انہوں نے کہا کہ کرناٹک کے لیے کل جاری کردہ منشور بہترین ہے کیونکہ اس میں کرناٹک کو ملک کی نمبر ایک ریاست بنانے کا روڈ میپ ہے۔ اس میں جدید انفراسٹرکچر کا بلیو پرنٹ ہے اور اس میں خواتین اور نوجوانوں کو بااختیار بنانے پر توجہ دی گئی ہے۔