عراقی کردوں کا سلیمانیہ ائیرپورٹ پر ترک بمباری کے خلاف احتجاج
بغداد،اپریل۔عراق کے کرد شہریوں نے ترکیہ کی جانب سے کرد علاقوں میں بمباری کے واقعات کے خلاف احتجاج کیا ہے۔ یہ احتجاج سلیمانیہ ائیرپورٹ پر حملے کے دو دن بعد منعقد کیا گیا تھا۔ترک حکام نے سلیمانیہ ائیرپورٹ کو اس وقت حملے کا نشانہ بنایا جب امریکہ کی اتحادی کرد فورس شامی ڈیموکریٹک فورسز کے کمانڈر عمارت میں موجود تھے۔ پینٹاگون کے مطابق علاقے میں اس وقت امریکی فوجی بھی موجود تھے مگر وہ کسی قسم کا نقصان سے محفوظ رہے۔خبروں کے مطابق عراق کے نیم خودمختار علاقے کردستان میں تقریبا 400 کرد شہریوں نے ترکیہ مخالف احتجاج میں شرکت کی۔سابق پارلیمنٹیرینز کی جانب سے انعقاد کئے جانے والے احتجاج کے شرکاء نے عراقی کردستان کے جھنڈے اور بینر اٹھا رکھے تھے۔ بینرز پر درج نعروں میں ائرپورٹ پر بمباری کو دہشت گرد حملہ قرار دیا گیا۔مظاہرے میں شریک 66 سالہ علی امینے کا کہنا تھا کہ ترکیہ کی جانب سے اس خطے کے شہریوں کے خلاف یہ کوئی پہلا حملہ نہیں ہے۔ یہ مستقل عمل بن چکا ہے، کبھی دیہاتوں کو، کبھی زرعی زمین کو اور کبھی بجلی اور پانی کی فراہمی کی تنصیبات کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔ترکیہ نے شمالی عراق میں کردستان ورکرز پارٹی [پی کے کے] کے اراکین کی سرکوبی کے لئے فوج تعینات کر رکھی ہے۔ انقرہ اور اس کے اتحادیوں کی جانب سے دہشت گرد قرار دی جانے والی پی کے کے تنظیم نے عراق کے شمالی علاقوں میں اپنی پناہ گاہیں بنا رکھی ہیں۔ترک حکام کا کہنا ہے کہ شامی ڈیموکریٹک فورسز کی مرکزی فورس پیپلز پروٹیکشن یونٹس پی کے کے کا ہی حصہ ہے۔ترکیہ نے اس سے قبل 3 اپریل کو سلیمانیہ ائیرپورٹ سے ترکیہ کی پروازوں پر پابندی لگاتے ہوئے الزام لگایا تھا کہ پی کے کے نے ائیرپورٹ کے گرد اپنی سرگرمیاں بڑھا دی ہیں۔ترک وزارت دفاع کے ایک ذرائع نے سلیمانیہ ائیرپورٹ پر بمباری کے واقعہ میں انقرہ کے ملوث ہونے کی تردید کی ہے۔