ممبر اسمبلی نوشاد صدیقی کو کلکتہ ہائی کورٹ سے ضمانت ملی
کلکتہ ،مارچ۔ انڈین سیکولر فرنٹ کے ممبر اسمبلی نوشاد صدیقی کو جمعرات کو دھرمتلا چوک پر سڑک بلاک کرکے ہنگامہ آرائی کے معاملے میں ضمانت مل گئی ہے۔ محمد نوشاد صدیقی کے ساتھ گرفتار 63 دیگرافراد کو بھی کلکتہ ہائی کورٹ کے حکم پر ضمانت مل گئی ہے۔ 21 جنوری کو دھرمتلہ میں آئی ایس ایف کے یوم تاسیس کے پروگرام میں شرکت کرنے کرنے والے پارٹی کارکنان پر حملے کے خلاف یوم تاسیس پروگرام کے بعد دھرم تلہ میں احتجاج کیا گیا اس درمیان پولس نے لاٹھی چارج کردی اور ممبر اسمبلی کو گرفتار کرلیا گیا۔اس وقت سے ہی وہ جیل میں تھے۔آج انہیں 40دن بعد کلکتہ ہائی کورٹ سے ضمانت مل گئی ہے۔نوشاد صدیقی کے خلاف مختلف پولس اسٹیشنوں میں مقدمات دجر کئے جارہے تھے۔گرفتاری کے بعد نوشاد سمیت 65 افراد نے عدالت میں مقدمہ دائر کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ انہیں زبردستی گرفتار کیا گیا ہے۔ کلکتہ ہائی کورٹ نے بھی یہ جان کر حیرت کا اظہار کیا کہ بھانگر کے ممبر اسمبلی سمیت 88 لوگوں کو سڑک بلاک کرنے کے جرم میں گرفتار کیا گیا ہے اور وہ پولیس کی حراست میں ہیں۔ گزشتہ بدھ کو نوشاد کی گرفتاری سے متعلق ایک مقدمے کی سماعت کرتے ہوئے کلکتہ ہائی کورٹ نے کہا کہ”ایک پروگرام کے لیے اتنے لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے؟“ بدھ کو ہائی کورٹ میں اس معاملے کے آنے کے بعد سوال یہ تھا کہ کیا اس میں ان کا کردار ہے۔ عدالت نے نوشاد صدیقی کی تقریر بھی سنی اور کہا کہ اس میں اشتعال انگیزی کچھ بھی نہیں ہے۔آئی ایس ایف کے حامی شروع سے ہی نوشاد کی گرفتاری کے لیے انتظامیہ کے خلاف شکایت کرتے رہے ہیں۔ بائیں بازو والوں نے بھی اس گرفتاری پر احتجاج کیا۔ گرفتاری کے حوالے سے نوشاد نے یہ بھی کہا کہ جو کچھ ہو رہا ہے وہ ہراساں کرنے کے سوا کچھ نہیں ہے۔ لیکن یہ ہراسانی نوشاد صدیقی کی ISF یا بنگال کے محروم لوگوں کو نہیں روکے گی۔” انہوں نے یہاں تک الزام لگایا کہ ریاستی حکومت ISF کے خلاف سازش کر رہی ہے۔