فدائی حملہ آوروں کی اسرائیلی شہریت کی منسوخی کا بل منظور
مقبوضہ بیت المقدس،فروری ۔عبرانی میڈیا نے بتایا ہے کہ قابض ریاست کی پارلیمنٹ [کنیسٹ] نے کل بدھ کو مقبوضہ بیت المقدس اور اندرون فلسطین سے تعلق رکھنے والے فلسطینی فدائی حملہ آوروں کی اسرائیلی شہریت منسوخ کرنے کے نسل پرستانہ بل پر تیسری رائے شماری کی ہے۔ اس سے قبل اس بل پر پہلی اور دوسری رائے شماری کی گئی تھی۔اس نسل پرستانہ کالے قانون کا مقصد 1948ء کے مقبوضہ فلسطینی علاقوں اور مقبوضہ بیت المقدس سے تعلق رکھنے والے قیدیوں اسرائیلی شہریت ختم کرنا اور انہیں ان کے آبائی شہروں سے بے دخل کرکے فلسطینی اتھارٹی کے زیرانتظام علاقوں میں منتقل ہونے پرمجبور کرنا ہے۔عبرانی اخبار اسرائیل ہیوم نے اپنی ویب سائٹ پر کہا کہ نام نہاد قانونی بل میں مسودے میں یہ شرط رکھی گئی ہے کہ وزیر داخلہ کسی ایسے قیدی سے اسرائیلی شہریت یا رہائش منسوخ کرنے کا اختیار رکھتے ہیں جو اسرائیلی اہداف کے خلاف کارروائیوں کا مرتکب ہوا تھا اور فلسطینی اتھارٹی سے مراعات وصول کرتا تھا۔ اسے فلسطینی اتھارٹی کیزیرانتظام علاقوں کے ساتھ ساتھ غزہ کی پٹی میں بھیجا جائے گا۔اخبار نے مزید کہا کہ قانون قابض وزیر داخلہ کو قیدی کو شہریت سے محروم کرنے اور ملک بدر کرنے کے فیصلے کی منظوری کے لیے 14 دن تک کا وقت دے گا۔ قانون وزیر انصاف کے لیے منظوری کے لیے 7 دن کا وقت مقرر کرتا ہے جب کہ اس حوالے سے اسرائیلی عدالت کو 30 دنوں کے اندر فیصلے کی توثیق کرنا ہوگی۔