کلکتہ ہائی کورٹ میں احتجاج کرنے پر پابندی

احتجاج کرنے والے اور پوسٹر لگانے والوں کی شناخت کرنے کی ہدایت

کلکتہ ،جنوری ۔ کلکتہ ہائی کورٹ کی بڑی بنچ نے حکم دیا ہے کہ ہائی کورٹ کے احاطے میں کوئی احتجاج، پوسٹر یا پلے کارڈ لگانے کی اجازت نہیں ہوگی۔کلکتہ ہائی کورٹ میں جسٹس راج شیکھر منتھا کے خلا وکلاء نے جس طرح احتجاج ، بائیکاٹ اور پوسٹر لگائےگئےتھے اس پر ماہرین قانون نے سخت تنقید کی تھی۔ہائی کورٹ کے تین ججوں کی بنچ نے منگل کو اس سے متعلق ایک کیس کی سماعت کی۔ تینوں ججوں نے ہائی کورٹ کے احاطے میں ہونے والے احتجاجی مظاہرے کے خلاف سخت احکامات جاری کیے ہیں۔یہ معاملہ منگل کو ہائی کورٹ کی ایک بڑی بنچ کے سامنے آیا جس میں جسٹس ٹی ایس سیوگنم، جسٹس اندرا پرسننا مکوپادھیائے اور جسٹس چترنجن داس شامل تھے۔ کیس کی سماعت کرتے ہوئے بنچ نے کہا کہ میں نے اخبار میں پڑھا تھا کہ عدالت کے احاطے میں احتجاج ہوا ہے۔ جج کے خلاف وکلا پلے کارڈ لے کر احتجاج کررہے تھے۔خیال رہے کہ گزشتہ پیر کووکلاء کا ایک گروپ ہائی کورٹ کے جج راج شیکھر منتھا کے خلاف ہائی کورٹ کے احاطے میں احتجاج کیا تھا۔ ہائی کورٹ میں جسٹس منتھا کے نام سے پوسٹر بھی لگائے گئے تھے۔ پوسٹر میں جج کے نام کا ذکر کیا گیا تھا اور لکھا گیا تھاکہ ’’انصاف کے نام پر توازن‘‘۔ جسٹس ٹی ایس شیوگنم نے کہاکہ ہم پہلے سی سی ٹی وی فوٹیج دیکھیں گے کہ اس دن کون کون وکلاء احتجاج میں ملوث تھے۔ ان کے خلاف توہین عدالت کے مقدمات چلائے جائیں گے۔ ابھی تک کسی وکیل کی شناخت نہیں ہو سکی ہے۔ میں ان وکلاء کی شناخت کے لیے سی سی ٹی وی فوٹیج دیکھوں گا۔خصوصی بنچ نے رجسٹرار جنرل کو عدالت میں طلب کیا ہے۔ اسٹیٹ بار کونسل اور بار کونسل آف انڈیا کا کوئی نمائندہ نہیں ہے۔ رجسٹرار جنرل کو ہدایت کی کہ وہ سی سی ٹی وی فوٹیج دیکھ کر ملزم کی شناخت کریں۔ جسٹس اندرا پرسنا مکھرجی نے کہاکہ جو کچھ ہوا وہ بہت برا ہے۔ احتجاج کرنے والوں شناخت کرنے کی ضرورت ہے۔ لیکن کسی غلط شخص کو ہراساں نہیں کیا جانا چاہیے۔ اس سے قبل اس معاملے کی تحقیقات میںرجسٹرار جنرل نے اسسٹنٹ کمشنر آف پولیس، کلکتہ کو خط لکھ کر سی سی ٹی وی فوٹیج مانگی تھی۔ اس کی بنیاد پر سی سی ٹی وی فوٹیج اور اسٹیل امیجز بھیجی جاتی ہیں۔ رجسٹرار جنرل نے ان تمام معلومات سے متعلق رپورٹ آج عدالت کو دی۔ریاستی حکومت کے وکیل سپرنٹنڈنٹ آف پولیس کی جانب سے نوٹس کو قبول کیا ہے۔ کلکتہ پولیس کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ اس بات کا پتہ لگائے کہ عدالت کے باہر جج کے نام کے پوسٹر کس نے لگائے ہیں۔ گمنام پوسٹرز کہاں چھپے ہیں؟ کس کی ہدایت پر پرنٹ کیا گیا ہے؟ تلاشی کا حکم بھی دے دیا گیا ہے۔ ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن، ہائی کورٹ بار لائبریری، ہائی کورٹ کارپوریٹ لاء سوسائٹی اور اسٹیٹ بار کونسل کو بھی کیس میں شامل کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ اس معاملے کے پیش نظر ہائی کورٹ کے اندر یا ہائی کورٹ کے احاطے میں کوئی بھی پوسٹر، بینر آویزاں کرنے پر پابندی لگا دی گئی ہے۔ کیس کی اگلی سماعت 2 فروری کو ہوگی۔وکیل تاپس میتی نے رجسٹرار جنرل کو ایک خط بھیجاتھا جس نے 9 جنوری کو اسمبلی کے باہر احتجاج کرنے والوں کے نام کا ذکر تھا۔ کنال گھوش پر یہ بھی الزام ہے کہ انہوں نے جسٹس راجہ شیکھر منتھا کے خلاف کئی تبصرے کیے ہیں۔ اس کیس کے تناظر میں بار ایسوسی ایشن کے سابق سکریٹری وکیل رانا مکوپادھیائے نے افسوس کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ اس با ت کو یقینی بنایا جائے کہ مستقبل میں ایسے واقعات پیش نہ آئے-

 

Related Articles