جاپان تین ہزار کلومیٹر تک مار کرنے والے میزائل تیار کرے گا

ٹوکیو،جنوری۔جاپانی وزارت دفاع طویل فاصلے تک مار کرنے والے کئی ایسے میزائلوں کی تیاری کے انتظامات کر رہی ہے، جو تین ہزار کلومیٹر تک اہنے اہداف کو بالکل ٹھیک ٹھیک نشانہ بنا سکیں گے۔ ان میزائلوں کی تنصیب اگلی دہائی میں عمل میں آئے گی۔جاپانی خبر رساں ادارے کیوڈو نے ٹوکیو سے ہفتہ اکتیس دسمبر کو ملنے والی اپنی رپورٹوں میں بتایا کہ وزارت دفاع کی سطح پر ان میزائلوں کی تیاری کے انتظامات سے باخبر ذرائع کے مطابق یہ میزائل تین ہزار کلومیٹر یا 1860 میل کے فاصلے تک اپنے ٹارگٹ کو تباہ کر سکیں گے اور ان کی عسکری تعیناتی 2030ء کی دہائی میں کرنے کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔کیوڈو کے مطابق ٹوکیو حکومت کا ارادہ ہے کہ اس پروگرام کے تحت پہلے دو ہزار کلومیٹر کی رینج والے میزائل تیار کیے جائیں گے اور ایسے اولین میزائل کی تنصیب اگلے عشرے کے شروع کے برسوں میں کر دی جائے گی۔اس کے علاوہ تین ہزار کلومیٹر تک کی رینج والے ہائپرسونک میزائل بھی تیار کیے جائیں گے۔ ایسا پہلا میزائل 2035ء تک نصب کر دیا جائے گا اور یہ جاپان سے پورے کمیونسٹ شمالی کوریا میں کسی بھی ٹارگٹ کو اور چین کے کچھ علاقوں میں بھی اپنے ممکنہ ہدف کو نشانہ بنا سکے گا۔جاپانی حکومت نے اسی مہینے اپنا ایک ایسا پلان پیش کیا تھا، جس میں عسکری شعبے میں ملکی صلاحیتوں کو بہتر بنانے اور دفاعی اخراجات میں اضافے کے لیے ایسے بڑے فیصلے کیے گئے ہیں، جیسے دوسری عالمی جنگ کے بعد سے آج تک اس ملک میں کبھی دیکھنے میں نہیں آئے تھے۔تقریباً 320 بلین ڈالر کے برابر فوجی بجٹ سے ایسے میزائل خریدیں جائیں گے، جن کی مدد سے چین کو بھی نشانہ بنایا جا سکتا ہو۔ اس کے علاوہ ایسے بڑے ہتھیاروں کو کسی بھی ممکنہ تنازعے کے لیے بھی تیار رکھا جائے گا، خاص طور پر اس پس منظر میں کہ اس سال فروری میں یوکرین پر روسی فوجی حملے اور مختلف وجوہات کی بنا پر مشرق بعید میں پائی جانے والی علاقائی کشیدگی کے باعث سلامتی کے خدشات بھی زیادہ ہوتے جا رہے ہیں۔

Related Articles