قوموں کی ترقی اورتہذیب وتمدن کا انحصار تعلیم پر
مسلمانوں کو ترقی کیلئے اس پر توجہ دینے کی ضرورت۔ مولانا فضل الرحیم مجددی
جے پور، نومبر۔ تمام شعبہ حیات میں تعلیم کو ترقی کا زینہ قرار دیتے ہوئے امیرجامع الہدایہ جے پور ، چیئرمین امام ربانی گروپ آف اسکول اورسکریٹری آل انڈیامسلم پرسنل لا بورڈمولانامحمد فضل الرحیم مجددی نے کہا کہ بچوں کی تعلیم وتربیت پروالدین توجہ دیں کیونکہ کسی قوم کی ترقی کا پیمانہ تعلیم ہے اورزندگی کے تمام میدانوں میں وہی قومیں ترقی کررہی ہیں جو تعلیم پر توجہ دیتی ہیں۔ کریسنٹ پبلک اسکول جے پور کے سالانہ تعلیمی پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے مسلمانوں کی تعلیمی پسماندگی کو افسوسناک قرار دیا اور کہا کہ مسلمانوں کو تمام قوموں کا معلم بنناچاہئے تھا آج علم کے میدان میں سب سے زیادہ پچھڑگئے ہیں جبکہ قرآن کریم کی پہلی وحی حصول علم سے متعلق ہے۔ انہوں نے کہاکہ مسلمانوں کی نمائندگی تمام سرکاری ونیم سرکاری محکموں میں کم ہوتی جارہی ہے لیکن جیلوں میں مسلمانوں کی نمائندگی ان کی آبادی سے کہیں زیادہ ہے۔ انہوں نے ایک تحقیقی رپورٹ کے حوالے سے کہاکہ ممبئی سنٹرل جیل اورتھانہ جیل میں مسلمانوں تقریباً 52% ہیں جب کہ مسلمانوں کی آبادی گیارہ فیصد ہے۔انہوں نے کہاکہ مسلمانان ہند جب تک ترقی کی دوڑ میں شامل نہیں ہوں گے تویہ ملک بھی ترقی نہیں کرے گا جتناہندوستان کا مسلمان ترقی کرے گا اتناہی ہندوستان ترقی کرے گا۔مسلمانوں کی تعلیمی پسماندگی اس حد تک پہنچ چکی ہے کہ ہم دلت سے بھی پچھڑ گئے ہیں، ہمارے بچے جو گریجویشن تک پہنچ جاتے ہیں وہ صرف 3.6 فیصد ہیں، جب کہ سکنڈری میں 10.96 فیصد اورسینئر میں4.53 فیصد تک رسائی ہوسکتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ جب قوم اقلیت میں ہوتی ہے توان کو اکثریت کے مقابلے میں زیادہ ناانصافیوں کا سامنا پڑتاہے اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ جتنے بھی جمہوری سسٹم ہیںچاہے عدالتی طاقت ہو، انتظامی پاور ہو ،سول سرونٹ ہو جتنے بھی پاورسینٹر س ہیں ان میں آبادی کے اعتبار سے مسلمانوں کی نمائندگی نہیں ہے، جب تک آبادی کے اعتبارسے نمائندگی نہ ہوگی اس وقت تک اقلیتوں کوناانصافیوں کا سامنا کرناپڑے گا۔انہوں نے کہا کہ میں سول سروسیز میں مسلمانوں کی نمائندگی بڑھانے اورطویل المیعاد حل کے طورپر کریسنٹ اکیڈمی قائم کیا اس ادارہ سے دوسو آئی ایس ، آئی پی ایس کو چنگ لے کر اعلیٰ سروسوں میں جاچکے ہیں،میں نے یہ عزم کیا کہ اس ادارہ میں نہ صرف مسلمانوں کو کوچنگ دی جائے بلکہ دیگر برادران وطن کے ایسے اچھے طلبہ کو منتخب کرکے تیاری کرائی جائے جو جمہوری ذہن کے ہوںاور اسی کے ساتھ ساتھ ان کے ذہن صاف ستھرے بنیں اورسول سروس میں آئیں۔ مولانا مجددی نے راجستھان کے تناظرمیں ایک تحقیقی رپورٹ کے حوالہ سے راجستھان میں مسلم آفیسرس کی کم ہوتی تعداد پرافسوس کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ راجستھان کے مسلمان کی ترجیح تعلیم نہیں ہے جبکہ ان کے پاس جو اہرات اورکارپیٹ وغیرہ کا کاروبار ہے، اوروہ متمول اورخود کفیل ہیں وہ اپنے اولاد کو سول سروسیز ،میڈیکل اورپروفیشنل کو رسیزمیں داخلہ دلاسکتے ہیں اوراپنی اولاد اورملت کے نونہالوں کے لیے ان کے پاس سرمانہ کی کمی نہیں ہے لیکن تعلیم کی طرف ان کی توجہ نہیںہے۔ مہمان خصوصی جیوتی کھنڈیل وال سابق میئر جے پور میونسپل کارپوریشن نے کہایہی بچے ہندوستان کے مستقبل ہیں، بچوں کی کارکردگی دیکھ کر بہت خوشی ہوئی جس طرح بچوں نے پرفام کیا ہم نہیں کرسکتے، بچوں کو صحیح رہنمائی کی ضرورت ہوتی ہے اگران کی صحیح رہنمائی کریں تووہ بہت آگے نکل سکتے ہیں، بچے اپنے والدین اوراساتذہ کی عزت اورقدر کریں، ان کی ڈانٹ میں بھی بھلائی ہوتی ہے،بچے اپنے ٹیچر پراعتماد وبھروسہ کرتے ہیں اورآدرکرتے ہیں ،ٹیچر کو بھی ان کی صحیح تعلیم وتربیت کی فکرکرنی چاہئے۔ مہمان خصوصی سندیپ چوہان آئی جی پی جے پورنے کہاکہ تعلیم سے ہی ترقی ملتی ہے جو آگے بڑھنا چاہتاہے کہ اس کوتعلیم میں آگے آناہوگا، میں نے اسلام کو پڑھاہے ،پیغمبر صاحب کی سیرت کومیںنے پڑھا ہے ،انسانی یادداشت میں پیغمبر صاحب جیسا ریفارمرنہیں گذرا۔ کریسنٹ پبلک اسکول کی پرنسپل اوروائس چیئرپرسن امام ربانی گروپ آف اسکول محترمہ ثمرہ سلطانہ نے استقبالیہ کلمات پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہم تعلیم پرتوجہ دیں ،خصوصیت سے لڑکیوں کی تعلیم پرزیادہ توجہ دینے کی ضرورت ہے، اسلامی تاریخ میں خواتین نے زندگی کے مختلف شعبوں میں کارہائے نمایاں انجام دیں،تعلیم کے میدان میں بھی تاریخی وانقلابی خدمات انجام دیں۔