سعودی عرب: سمندری پانی سے صحرا میں چاول کی کاشت کا دنیا کا پہلا کامیاب تجربہ
ریاض،اکتوبر۔سعودی عرب میں ایک ایگری کلچرانجینیرنے صحرائی زمین اور سمندر کے کھارے پانی سے بہترین اقسام کے چاول کی کاشت کا منفرد اور کامیاب تجربہ کیا ہے۔ سعودی شہری انجینیر یوسف البندقی کا یہ نہ صرف مملکت بلکہ پوری دنیا میں اپنی نوعیت کا پہلا تجربہ ہے۔مشکل موسمی حالات میں اور جدید مواد کے ساتھ ایک سعودی شہری نے مکہ معظمہ کے صحرا میں چاول کی کاشت کرنے میں کامیابی حاصل کی ہے۔ چاول کی فصلوں کی صحرائی علاقوں میں خشک کاشت کا یہ تجربہ دنیا میں اپنی نوعیت کا پہلا تجربہ ہے۔چاول کی کاشت ، جدید زراعت اور اس کی ٹیکنالوجی میں مہارت رکھنے والے ایک محقق انجینیر یوسف عبدالرحمن بندقجی نے ’العربیہ ڈاٹ نیٹ‘ کو بتایا کہ ’’زراعت کا خیال دو سال قبل جدہ شہر میں اس وقت ان کے ذہن میں آیا جب وہ وزارت زراعت و آب پاشی کی نگرانی میں قائم کردہ ایک ایک فارم کے پاس تھے۔انہوں نے وضاحت کی کہ اس فارم میں آبپاشی کا عمل سمندر کے پانی سے ہوتا ہے جو زیادہ نمکین سمجھا جاتا ہے۔ اس دوران میں نے کاشت شدہ پودوں اور آبپاشی کے لیے استعمال ہونے والے پانی کے ساتھ ساتھ آب و ہوا اور گرم موسموں کا مطالعہ کیا۔انہوں نے مزید کہا کہ چاول کی فصلوں کی خشک کاشت کے بارے میں میرا تجربہ دنیا میں اپنی نوعیت کا پہلا تجربہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ کاشت جدید ماحول دوست نامیاتی مواد اور آبپاشی کے نظام کے ساتھ مہینے میں پانچ بار کی گئی۔ یہ تجربہ پانچ سال کیا گیا اور ہر سال فصل کی کٹائی کی گئی۔انہوں نے کہا کہ چاول کی کاشت کا خیال اس وقت آیا جب اس کی تجویز ریسرچ سینٹر کے کنسلٹنٹس نے کی، کیونکہ اس آئیڈیا کو عملی جامہ پہنانے کے لیے جدید مواد اور مہارت پر انحصار کرنا تھا۔انہوں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ میں چاول کے فارم میں اس کی کاشت اور آبپاشی کی پیروی کرنے اور کھیت اور لیبارٹری کے تجربات کے نتائج کا مشاہدہ کرنے کے لیے 12 گھنٹے کام کرتا رہا۔ اس کے فارم کا رقبہ 2 ہیکٹر ہے اور کچھ چھوٹے رقبے پر غور کیا جاسکتا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ چاول شکل میں گندم سے ملتا جلتا ہے، لیکن خصوصیات اور نظام میں مختلف ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم سال بھر اور تمام موسموں میں چاول اگاسکتے ہیں۔ میرے پاس فارم پر چاول کی تین اقسام ہیں، جو انڈونیشیائی سیاہ چاول کے علاوہ سعودی الرویا سفید چاول، الحساوی سرخ چاول شامل ہیں۔ؤانہوں نے عندیہ دیا کہ وہ آئندہ چند ماہ کے دوران مکہ المکرمہ کے مضافات میں سیلانی چائے اگانے کے تجربے کو عملی جامہ پہنانے پر کام کر رہے ہیں۔