ایک سال کے انتظار اور تصادم کے بعد عراق میں حکومت تشکیل پا گئی: السوڈانی وزیراعظم
بغداد،اکتوبر۔ عراق کے قانون سازوں نے بالآخر نئی حکومت تشکیل دے دی ہے۔ ملک میں گذشتہ سال ہونے والے عام انتخابات کے بعد ایک بحران نے جنم لیا تھا۔ جمعرات کے روز وزیر اعظم ہاؤس کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ محمد شیاع السوڈانی نے قومی اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ حاصل کر لیا ہے۔نومنتخب وزیر اعظم شیعہ السوڈانی کو رواں ماہ کے وسط کے قریب 13 اکتوبر کو اس اہم عہدے کے لیے نامزد کیا گیا تھا۔ اہم شیعہ گروپوں کے درمیان تصادم نے ایک ماہ سے سیاسی زندگی کو مفلوج کر رکھا تھا۔مقتدیٰ الصدر کی تحریک السوڈانی کی مخالف ہے اور وہ شیعہ کیمپ میں اکثریت کی حامل ہے۔ مگر اکثریت کی حامل ہونے کے باوجود اس نے حکومت کا حصہ بننے سے انکار کر دیا ہے۔وزیر اعظم ہاوس کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے اس بحرانی ماحول میں ہماری وزارتی ٹیم ذمہ داریوں کے لیے اپنے کندھے پش کر رہی ہے۔ جب دنیا دیکھ رہی ہے کہ ملک میں غیر معمولی معاشی اور سیاسی تبدیلی اور تصادم موجود ہے۔ یہ نئی تبدیلیاں ہمارے ملک کے لیے نئے چیلنجوں میں اضافہ کریں گی جو مجموعی طور پر پہلے ہی ایک بحران سے گذر رہا، یہ بحران معاشی بھی ہے، سماجی بھی، انسانی اور ماحولیاتی اثرات کا حامل بھی۔ السوڈانی ایرانی حمایت یافتہ شیعہ اتحاد کے امیدوار کے طور پر وزیر اعظم منتخب ہوئے ہیں، اس اتحاد میں کئی گروپ شامل ہیں اور اسے 329 ارکان پر مشتمل قومی اسمبلی میں 138 ارکان کی حمایت میسر ہے۔علاوہ ازیں ایک سنی گروپ سپیکر اسمبلی محمد الحابوسی اور دو کردش جماعتوں کی بھی حمایت حاصل ہے۔ یہ ایک پاور شئیرنگ فارمولے کے تحت اتحاد تشکیل پایا تھا۔ کابینہ میں عراق کی مختلف نسلی گروپوں کی نمائندگی ہے۔