جرمنی بہت جلد یوکرین کو فضائی دفاعی نظام فراہم کر دے گا

کییف/برلن،اکتوبر۔جرمنی چار ہائی ٹیک ایئر ڈیفنس سسٹمز میں سے پہلا چند روز کے اندر ہی یوکرین کو فراہم کرنے کے لیے تیار ہے۔ دارالحکومت کییف سمیت یوکرین کے بڑے شہروں پر روسی میزائل حملوں کے تناظر میں ترسیل میں تیزی لانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔جرمن وزیر دفاع کرسٹینا لامبریشٹ نے 10 اکتوبر پیر کے روز کہا کہ یوکرین کے آبادی والے علاقوں پر روسی میزائل حملوں نے اس بات کو اجاگر کر دیا ہے کہ کییف کی افواج کو فوری طور پر فضائی دفاعی نظام فراہم کرنے کتنی ضرورت و اہمیت ہے۔ فضائی دفاعی نظام دینے کا پہلے ہی وعدہ کیا گیا تھا، جو اصل میں رواں برس کے اواخر میں فراہم کیے جانے تھے۔ تاہم پیر کے روز روس کے ہلاکت خیز حملوں کی وجہ سے اب ان کی ترسیل کی ٹائم لائن کو تیز تر کر دیا گیا ہے۔ یہ ایئر ڈیفنس سسٹمز ایک پورے شہر کی حفاظت کرنے کے صلاحیت رکھتے ہیں۔پیر کے روز روس نے متعدد میزائل حملوں سے یوکرین کے کئی شہروں کو نشانہ بنایا تھا، جس میں اب تک کی تعداد کے مطابق تقریباً 14 افراد ہلاک ہو ئے۔ روسی صدر ولادیمیر پوٹن کا کہنا ہے کہ یہ حملے روس کو کریمیا سے ملانے والے ایک اہم پل پر ہفتے کے روز ہونے والے دھماکے کا بدلہ ہیں۔جرمن وزیر دفاع لامبریشٹ نے کہا کہ روسی حملوں کے تناظر میں گاڑیوں پر نصب ‘آئرز- ٹی ایس ایل ایم’ سسٹم کو بہت تیزی سے یوکرین کو پہنچانے کی ضرورت ہے۔ وزیر دفاع نے ایک بیان میں کہا”کیف اور کئی دوسرے شہروں پر میزائل حملوں سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ یوکرین کو فوری طور پر فضائی دفاعی نظام فراہم کرنا کتنا ضروری ہو گیا ہے۔”لامبریشٹ کا مزید کہنا تھا، ”روس کے میزائلوں اور ڈرونز کے حملے سب سے زیادہ شہری آبادی میں دہشت پھیلانے کا کام کرتے ہیں۔”انہوں نے بتایا کہ جو چار ہائی ٹیک ایئر ڈیفنس سسٹم یوکرین کو فراہم کرنے ہیں ان میں سے پہلا اب ”آنے والے چند دنوں میں ہی لوگوں کے مؤثر تحفظ کے لیے تیار ہو جائے گا۔”اس سے قبل چانسلر اولاف شولس نے جون میں یوکرین کو فضائی دفاعی نظام فراہم کرنے کا وعدہ کیا تھا۔ ‘آئرز- ٹی ایس ایل ایم’ دفاعی سسٹم 20 کلو میٹر کی بلندی اور 40 کلو میٹر کے فاصلے تک آنے سے پہلے ہی میزائلوں کا دفاع کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اولاف شولس کے مطابق دفاعی نظام ”ایک پورے بڑے شہر کو روسی فضائی حملوں سے بچانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔”جرمن وزیر خارجہ اینالینا بیئربوک نے پیر کے روز کہا کہ جرمنی یوکرین کے فضائی دفاع کو تیزی سے مضبوط کرنے میں مدد کے لیے جو کچھ بھی کر سکتا ہے وہ ”سب کچھ کرے گا۔” ان کا کہنا تھا، ”پوٹن کا بڑے شہروں اور شہریوں پر میزائلوں سے بمباری کرنا، قابل نفرت اور بلاجواز عمل ہے۔”جرمن وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ پیر کی صبح ہونے والے میزائل حملوں کے دوران کییف میں جرمن قونصل خانے کی ایک بڑی عمارت کو بھی نقصان پہنچا ہے۔ تاہم، اس نے یہ بھی بتایا کہ جنگ شروع ہونے کے بعد سے یہ دفتر استعمال میں نہیں تھا۔روس کی جانب سے یوکرین کے شہروں پر بمباری کے بعد بڑے پیمانے پر مذمت بھی کی گئی ہے۔ امریکہ نے اپنے رد عمل میں کہا کہ ”وحشیانہ” حملوں نے ایک یونیورسٹی اور بچوں کے کھیل کے میدان سمیت غیر فوجی اہداف کو نشانہ بنایا ہے۔ اس نے یوکرین کے لیے اپنی فوجی امداد جاری رکھنے کا بھی وعدہ کیا۔اقوام متحدہ کے سربراہ انٹونیو گوٹیرش نے کہا کہ انہیں اس سے ‘گہرا صدمہ‘ پہنچا ہے۔ ادھر یوکرین کے صدر وولودمیر زیلنسکی نے کہا کہ ”یوکرین کو ڈرایا نہیں جا سکتا، اور اس سے تو وہ مزید متحد ہو کر ابھرے گا۔”ان حملوں میں ایک درجن سے بھی زیادہ افراد کی ہلاکت کے ساتھ ہی درجنوں افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔ توانائی سے متعلق بعض بنیادی ڈھانچوں کو نشانہ بنانے کی وجہ سے کئی علاقے بجلی اور پانی کے بغیر ہیں۔

Related Articles