آرکٹک میں عسکری موجودگی بڑھانا ہو گی، سربراہ نیٹو

برسلز،اگست۔مغربی دفاعی اتحاد کے چیف ڑینس اشٹولٹن برگ نے کہا ہے کہ چین اور روس آرکٹک میں موجودگی بڑھا رہے ہیں، جس سے قطب شمالی میں طاقت کا توازن بگڑ سکتا ہے۔ دریں اثنا امریکہ نے آرکٹک کے لیے اپنا سفیر مقرر کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔مغربی دفاعی اتحاد کے سیکرٹری جنرل ڑینس اشٹولٹن برگ نے ایک جرمن اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے اصرار کیا ہے کہ مغربی ممالک کو بھی آرکٹک میں اپنی موجودگی بڑھانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ روس اور چین قطب شمالی کے اس ریجن میں بڑے عزائم رکھتے ہیں اور یہ بات جغرافیائی لحاظ سے تناؤ کا باعث بن سکتی ہے۔اشٹولٹن برگ نے زور دیا ہے کہ نیٹو کو بھی آرکٹک میں اپنی فوجی صلاحیتوں کو زیادہ مؤثر بنانا ہو گا۔ مغربی دفاعی اتحاد کے سربراہ کے بقول اب اس برفانی ریجن میں عسکری موجودگی ترجیحی بنیادوں پر بڑھانا ہو گی۔نیٹو کے سربراہ کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے، جب روس نے یوکرین پر حملے کے بعد آرکٹک کے پولر ریجن میں اپنے عسکری عزائم میں مزید وسعت دینے کا کام شروع کیا ہے۔جرمن جریدے ویلٹ ام زونٹاگ سے گفتگو میں اشٹولٹن برگ نے مزید کہا کہ آرکٹک کا ریجن دراصل اسٹریٹیجک حوالے سے بہت ہی زیادہ اہمیت‘ کا حامل ہے۔انہوں نے کہا کہ مغربی فوجی الائنس قطب شمالی کے اس ریجن میں ہونے والی عسکری سرگرمیوں پر نظر رکھنے کی خاطر سرمایہ کاری کر رہا ہے۔
روس کی طرف سے نئے تجربات:مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے سربراہ نے یہ بھی کہا ہے کہ روس نے حالیہ عرصے کے دوران آرکٹک کے علاقوں میں اپنی سرگرمیوں میں تیزی پیدا کی ہے۔اشٹولٹن برگ کے مطابق ماسکو حکومت نے قدرتی وسائل سے مالا مال آرکٹک میں سوویت دور کے فوجی اڈے‘ بنائے ہیں، جہاں انتہائی جدید اسلحے بشمول ہائپر سونک میزائلوں کے تجربات بھی کیے جا رہے ہیں۔اشٹولٹن برگ کے مطابق ماحولیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے آرکٹک کے برفانی علاقوں میں جہاز رانی بھی ممکن ہو سکے گی، اس لیے چین نے بھی اس ریجن میں اپنی دلچسپی بڑھا لی ہے۔چینی ریاست خود کو آرکٹک کے قریب واقع ایک ملک قرار دیتی ہے جبکہ اس کا منصوبہ ہے کہ اس ریجن میں پولر سلک روڈ بنایا جائے تاکہ وہاں کے قدرتی وسائل سے فائدہ حاصل کیا جا سکے۔
آرکٹک کے لیے اولین امریکی سفیر:امریکی حکومت نے کہا ہے کہ وہ آرکٹک ریجن کے لیے اپنا اولین سفیر مقرر کرے گی۔ اس منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کی خاطر سینیٹ سے منظوری ملنا ابھی باقی ہے۔امریکی حکومت کے اس اقدام کا بظاہر مقصد اپنے مفادات کا تحفظ اور قطب شمالی ریجن میں اتحادی ممالک کے ساتھ تعاون بڑھانا بتایا گیا ہے۔آرکٹک ریجن کے کچھ علاقے امریکہ، روس، کینیڈا، ڈنمارک، آئس لینڈ، ناروے اور سویڈن کے زیر انتظام ہیں۔

Related Articles