امریکہ: ڈونلڈ ٹرمپ کی رہائش گاہ پر ایف بی آئی کے چھاپے
فلوریڈا،اگست۔سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ فلوریڈا کے پام بیچ میں واقع ان کے مار-اے-لاگو اسٹیٹ پر تفتیشی ایجنسی ایف بی آئی کے ایجنٹوں کے ایک بڑے گروپ نے چھاپہ مارا اور اس کو اپنے قبضے میں رکھا۔سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پیر کی شام کو بتایا کہ وفاقی تفتیشی ادارے ایف بی آئی نے فلوریڈا میں ان کے شاندار رہائشی کمپلیکس مار-اے-لاگو اسٹیٹ پر غیر اعلانیہ اچانک چھاپے کی کارروائی کی۔انہوں نے ایک بیان میں کہا، متعلقہ سرکاری اداروں کے ساتھ کام کرنے اور تعاون کرنے کے بعد بھی، میرے گھر پر یہ غیر اعلانیہ چھاپہ ضروری یا مناسب نہیں تھا۔ ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ ایف بی آئی کے ایجنٹوں نے چھاپے کے دوران ان کی ایک محفوظ الماری کو زبردستی کھولا۔سابق امریکی صدر حالیہ مہینوں میں اس بات کے اشارے کرتے رہے ہیں کہ وہ آئندہ صدارتی انتخابات میں پھر بطور امیدوار اترنے کی کوشش کریں گے۔ لیکن دوسری جانب امریکی محکمہ انصاف ان کے خلاف ان الزامات کی تحقیقات کر رہا ہے کہ ان کے عہدہ صدارت کے اختتام کے بعد بعض خفیہ ریکارڈ کو ان کی نجی رہائش گاہ مار-اے-لاگو لے جایا گیا تھا۔ایک وفاقی قانون، جسے امریکی صدارتی ریکارڈز ایکٹ کہا جاتا ہے، صدر کے تحت حکومتی فرائض سے متعلق میموز، خطوط، نوٹس، ای میلز اور فیکس جیسے دیگر تمام تحریری مواصلات کو محفوظ رکھنے کی ضرورت ہوتی ہے۔اطلاعات کے مطابق پیر کے روز کے چھاپوں کا تعلق بھی انہیں دستاویزات کی تشویش کے بارے میں تھی، جو صدر ٹرمپ عہدہ صدارت کے بعد اپنے ساتھ وائٹ ہاؤس سے فلوریڈا کے اپنے نجی پر تعیش گھر لے کر آ گئے تھے۔ معروف اخبار نیویارک ٹائمز اور پھر بعد میں خبر وں کے مطابق اس تحقیقات سے واقف نامعلوم افراد کا حوالہ دیتے ہوئے اس کی اطلاع دی تھی۔ادھر ٹرمپ نے یہ الزام عائد کیا ہے کہ چھاپے کی یہ کارروائی استغاثہ کی بدانتظامی، انصاف کے نظام کو ہتھیار بنانے، اور بنیاد پرست بائیں بازو کے ان ڈیموکریٹس کا ایک حملہ ہے، جو بہت شدت سے نہیں چاہتے کہ میں 2024 میں صدر کا انتخاب لڑوں، خاص طور پر حالیہ پول کے مد نظر۔ اور اسی طرح آنے والے وسط مدتی انتخابات میں بھی وہ ریپبلکن اور کنزرویٹو کو روکنے کے لیے کچھ بھی کریں گے۔ ٹرمپ کے خلاف دستاویزات سے متعلق اس تفتیش کے علاوہ چھ جنوری کو امریکی کیپیٹل ہل کی عمارت پر حملے اور اس کا محاصرہ کرنے کی بھی تحقیقات تیز ہوتی جا رہی ہیں۔لیکن ایف بی آئی نے حالیہ چھاپے کی کارروائی سے متعلق کسی بھی طرح کی ایسی معلومات فراہم نہیں کیں جس سے یہ واضح ہوتا ہو کہ انہیں اس حوالے سے کیا اطلاعات ملی تھیں اور یہ کہ چھاپہ کس تفتیش کا حصہ تھی۔اس سے قبل گزشتہ فروری میں امریکی نیشنل آرکائیوز اور ریکارڈز رکھنے والی انتظامیہ نے امریکی کانگریس کو مطلع کیا تھا کہ اس نے مار-اے-لاگو سے وائٹ ہاؤس کی دستاویزات کے وہ تقریباً 15 بکس دوبارہ حاصل کر لیے ہیں، جن میں سے بعض میں خفیہ مواد بھی موجود تھا۔ اس کے بعد ٹرمپ کی رہائش گاہ پر یہ پہلا چھاپہ تھا۔