اساتذہ کی تقرری میں بدعنوانی ممتا بنرجی کا اسمبلی میں بیان توہین عدالت کے مترادف :بکاش رنجن بھٹا چاریہ
کلکتہ ،جون۔اسکو ل سروس کمیشن کے تحت اساتذہ کی تقرری میں بدعنوانی کے معاملے میں کلکتہ ہائی کورٹ کے ذریعہ سی بی آئی جانچ کی ہدایت اور سیکڑوں اساتذہ کی ملازمت ختم کئے جانے پر وزیرا علیٰ ممتا بنرجی نے آج پہلی مرتبہ اسمبلی بیان دیتے ہوئے کہا کہ ایک لاکھ افراد کو ملازمت دیتے وقت کچھ غلطیاں ہوجاتی ہیں مگر ہم کسی کی نوکری ختم کرنے کے خلاف ہیں۔اس پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے سینئر وکیل اور سی پی آئی ایم کے راجیہ سبھا رکن ایڈوکیٹ بکاش رنجن بھٹاچاریہ نے کہا کہ وزیر اعلیٰ کا بیان توہین عدالت کے متراد ف ہے اورہم اس معاملے میں عدالت جائیں گے۔بکاش رنجن بھٹا چاریہ نے کہا کہ میں اس وقت دہلی میں ہوں، کلکتہ پہنچ کر کیس کروں گی۔انہوں نے کہا کہ ‘عدالت میں زیر التواء معاملات پر اسمبلی کی طاقت کا استعمال کرتے ہوئے تبصرہ کرنا ممکن نہیں ہے’۔ آج وزیر اعلیٰ نے جو کیا ہے وہ توہین عدالت ہے۔ بکاش رنجن بھٹا چاریہ نے کہا کہ مجھے نہیں معلوم کہ وزیر اعلیٰ نے غیر قانونی طور پر بھرتی کئے گئے نوجوانوں اور خواتین کو بی جے پی لیڈروں کے گھر جانے کو کیوں کہا۔ اس معاملے میں بی جے پی کا کوئی کردار نہیں ہے۔ ہم بائیں بازو والے کیس لڑ رہے ہیں۔ ہم اہل امیدواروں کو بھرتی کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔ عدالت کے حکم کے مطابق انہیں تقرری کا خط ملے گا۔ اس معاملے میں وزیر اعلیٰ کی مرضی‘ ہچکچاہٹ کوئی معنی نہیں رکھتی۔انہوں نے کہا کہ ممتا بنرجی اسمبلی میں ایک ملزم جس کی طرف عدالت نے نشاندہی کی ہے کے پاس کھڑے ہوکر جانچ پر اثرانداز ہونے کی کوشش کی ہے۔