عراقی فوجی بیس عین الاسد پر ایک نیا میزائل حملہ

الانبار۔مغربی عراق کے علاقے الانبار میں اتحادی فوجیوں کے زیر استعمال عین الاسد نامی فوجی اڈے پر گذشتہ رات کے میزائل حملے کے بعد یہ اہم ٹھکانا ایک بار بھی شہہ سرخیوں کا موضوع بن گیا ہے۔العربیہ کے نامہ نگار نے ایک سکیورٹی اہلکار کے حوالے سے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ پیر اور منگل کی درمیان رات غیر ملکی افواج کی تادیر میزبانی کا شرف حاصل کرنے والی فوجی بیس پر چھ میزائل داغے گئے۔ ان میزائلوں کے پھٹنے سے کسی قسم کا جانی ومالی نقصان نہیں ہوا۔غیر ملکی اتحادی فوج کے ایک ترجمان نے فرانسیسی خبر رساں ادارے کو نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ’’ابتدائی اطلاعات میں بیس پر پانچ میزائل گرے۔ یہ فوجی ادارہ اس وقت عراقی فوجی کے انتظامی کنڑول میں ہے۔‘‘ذرائع نے واضح کیا کہ عراقی فوج نے میزائل حملے کا جواب بھی دیا ہے، تاہم حملے اور اس کے جواب میں ہونے والی کارروائی سے کسی قسم کے جانی یا مالی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔عین الاسد بیس ایک مدت سے متعدد بار میزائل یا ڈرون طیاروں کے ذریعے حملوں کا ہدف بنتی چلی آ رہی ہے۔ تیس اپریل کو اس فوجی اڈے پر دو میزائل گرے جس میں کسی قسم کا نقصان نہیں ہوا۔اس وقت ہونے والے حملے کی ذمہ داری ’’بین الاقوامی مزاحمت کی دیوار‘‘ نامی ایک غیر معروف گروپ نے قبول کی تھی۔ ذمہ داری قبول کرنے کے لئے گروپ نے ایران نواز ٹیلی گرام نامی سوشل میڈیا ایپلیکشن کا اکاونٹ استعمال کیا تھا۔یاد رہے گذشتہ چند مہینوں کے دوران عراق میں امریکی اہداف اور فوج کو میزائل اور بارود سے لدے ڈرون طیاروں کے حملوں کا نشانہ بنایا جا چکا ہے۔ان حملوں کی ذمہ عمومی طور پر غیر معروف تنظیمیں قبول کرتی چلی آئی ہے، تاہم امریکہ ان تنظیموں کا تعلق ایران نواز عراقی تنظیموں سے جوڑتا ہے۔اگرچہ عراقی اتھارٹی سرکاری طور پر 08 دسمبر 2021 کو اس امر کا اعلان کر چکی ہیں کہ ملک میں غیر ملکی ’’لڑاکا‘‘ فوج کا کردار گذشتہ برس ہی اختتام پذیر ہو گیا تھا، تاہم اس کے باوجود یہ حملے جاری ہیں۔ غیر ملکی اتحادی فوجیوں کی عراق میں نئی ذمہ داری مشاورتی اور تربیتی نوعیت تک محدود ہے۔اس وقت بھی 2500 امریکی اور 1000 اتحادی فوجی عین الاسد سمیت عراق میں تین فوجی بیسز پر تعینات ہیں۔جب سے عراقی فوج نے داعش کے خلاف جنگ کی ذمہ داری اپنے کاندھوں پر اٹھائی ہے اس وقت سے یہ غیر ملکی فوج گذشتہ ایک برس سے عراق میں مشاورتی اور تربیتی ذمہ داریاں ادا کر رہی ہیں۔

 

Related Articles