افغانستان کے شمالی صوبہ بلخ اوردارالحکومت کابل میں چار دھماکے، 14 افراد ہلاک
کابل،مئی۔ افغانستان کے دارالحکومت کابل اور شمالی صوبہ بلخ میں بدھ کے روز چار بم دھماکے ہوئے ہیں جن کے نتیجے میں چودہ افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔طالبان حکام نے بتایا ہے کہ دارالحکومت کابل میں ایک مسجد کے اندردھماکاہوا ہے اور اس میں پانچ نمازی مارے گئے ہیں۔کابل کے ایمرجنسی اسپتال میں مسجد میں بم دھماکے کے 17زخمیوں اور پانچ لاشوں کو منتقل کیا گیا ہے۔کابل میں طالبان پولیس کے ترجمان خالد زدران کے مطابق شہر کے مرکزی پولیس ضلع چارمیں حضرت زکریا مسجد میں دھماکا ہوا ہے لیکن اس کے بارے میں فوری طورپر مزید تفصیل دستیاب نہیں ہے۔زدران نے بتایا کہ دھماکا اس وقت ہوا جب لوگ شام کی نمازکے لیے مسجد کے اندرموجود تھے۔انھوں نے بتایاکہ وہ تازہ معلومات کے منتظر تھے۔شمالی صوبہ بلخ میں طالبان کے مقررکردہ ترجمان محمد آصف وزیری کے مطابق مزارشریف میں تین منی مسافر گاڑیوں میں دھماکے ہوئے ہیں۔ ان کے اندر دھماکا خیزآلات نصب کیے گئے اور ان کے پھٹنے سے ان منی وینوں میں سوار نوافراد ہلاک اور پندرہ زخمی ہوئے ہیں۔ایک پولیس عہدہ دار نے نام ظاہرنہ کرنے کی شرط پربتایا کہ مزار شریف میں ہلاک ہونے والے تمام افراد کا تعلق ملک کے اقلیتی شیعہ مسلمانوں سے تھا۔فوری طور پرکسی نے بھی ان بم دھماکوں کی ذمے داری قبول نہیں کی لیکن ان کا انداز داعش سے وابستہ علاقائی تنظیم ،جسے صوبہ خراسان میں اسلامی ریاست کا نام سے جانا جاتا ہے، کی کارروائیوں ایسا تھا۔داعش سے وابستہ تنظیم 2014 سے افغانستان میں کارروائیاں کررہی ہے۔ یہ ملک کے نئے طالبان حکمرانوں کو درپیش سلامتی کے سب سے بڑے چیلنجوں میں سے ایک ہے۔گذشتہ سال اگست میں کابل اور ملک کے دیگر علاقوں میں اقتدار پر قبضہ کرنے کے بعد طالبان نے مشرقی افغانستان میں داعش کے صدردفتر کے خلاف سخت کریک ڈاؤن شروع کیا تھا۔