دہلی کے جہانگیر پوری علاقے میں انہدامی کاروائی پر سپریم کورٹ کے فوری مداخلت کامولانا ارشدمدنی نے خیرمقدم کیا،جمعیۃعلماء ہند کی عرضی پر سماعت جمعرات کو
نئی دہلی،اپریل۔دہلی کے جہانگیر پوری میں مسلمانوں کی املاک پر چلنے والے بلڈوز ر پر فوری روک لگانے کے لئے سپریم کورٹ کے حکم کا خیرمقدم کرتے ہوئے جمعیۃعلمائے ہند کے صدر مولانا سید ارشدمدنی نے کہاکہ کورٹ کے اس ابتدائی حکمکا ہم استقبال کرتے ہیں اور یہ امید کرتے ہیں کہ فیصلہ بھی ہمارے حق میں ہوگا۔ یہ عرضی جمعیۃ علمائے ہند (مولانا ارشد مدنی)نے داخل کی ہے۔ جمعیۃ کی جاری ریلیز کے مطابق سپریم کورٹ نے روک لگانے کے احکامات جاری کئے جس سے دہلی کے متاثرہ علاقہ جہاگیرپوری میں غریب ومزدورپیشہ لوگوں کو فوری راحت حاصل ہوئی ہے، چیف جسٹس کے روبرو آج جمعیۃ علماء ہند کی جانب سے سینئر ایڈوکیٹ کپل سبل کے ساتھ سینئر ایڈوکیٹ دشینت دوے نے بھی چیف جسٹس کو کہا کہ غیر قانونیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے بغیر کسی پیشگی اطلاع کے املاک پر بلڈوزر چلایا جارہا ہے۔جس پر روک لگانی چاہئے۔سینئر وکلاء کے دلائل سے اتفاق کرتے ہوئے چیف جسٹس نے انہدام پر فوری روک لگانے کے لئے احکامات جاری کرتے ہوئے کل(جمعرات) کو اس معاملے کی سماعت کافیصلہ کیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اسٹیٹس (جیسا ہے ویسا ہی رہے)کو برقرار رکھا جائے یعنی کہ بلڈوزر چلانا بند کیاجائے۔سپریم کورٹ میں جمعیۃعلماء ہند کی طرف سے دائر پٹیشن ڈائری نمبر 11955/2022عدالت سے جلد از جلد سماعت کئے جانے کی گذارش کی گئی تھی جسے انہوں نے منظور کرلیا۔افسوس کہ جہانگیر پوری کی جامع مسجد کے اطراف میں سپریم کورٹ کا حکم آنے کے بعد دیڑھ گھنٹہ تک دکانوں اور مکانوں کا انہدام ہوتا رہا، اس درمیان متاثرین پولس کو کہتے رہے کہ ٹی وی پر بتا رہا ہے کہ سپریم کورٹ کا حکم آگیا ہے لہذاا انہدامی کارروائی روکی جائے۔سپریم کورٹ کا حکم آنے کے بعد بھی دیڑھ گھنٹہ تک بلڈوزر کی کارروائی چلتی رہی جس کی شکایت کل سپریم کورٹ سے کی جائیگی۔صدرجمعیۃعلماء ہند مولانا ارشد مدنی نے سپریم کورٹ کی فوری مداخلت کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ کورٹ کے اس ابتدائی آرڈرکا ہم استقبال کرتے ہیں اور ایہ امید کرتے ہیں کہ فیصلہ بھی ہمارے حق میں ہوگا انشاء اللہ۔ملک میں امن و امان قائم کرنے کے سلسلے میں کسی بھی گورنمنٹ اور کورٹ کے فیصلہ کا جمعیۃ علماء ہند ہمیشہ استقبال کرتی رہی ہے اور کرتی رہے گی۔انہوں نے کہاکہ دہلی سمیت مختلف ریاستوں میں جرائم کی روک تھام کی آڑمیں سرکاری طور پر اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کو تباہ وبربادکردینے کی غرض سے بلڈوزرکی جو خطرناک سیاست شروع ہو رہی ہے، اس کے خلاف قانونی جدوجہد کے لئے ہندوستانی مسلمانوں کی نمائندہ تنظیم جمعیۃعلماء ہند نے سپریم کورٹ آف انڈیا میں پٹیشن داخل کی تھی جس میں جمعیۃعلماء ہند قانونی امدادی کمیٹی کے سکریٹری گلزاراحمد اعظمی مدعی ہیں۔اس پٹیشن میں عدالت سے یہ درخواست کی گئی ہے کہ وہ ریاستوں کو حکم جاری کرے کہ عدالت کی اجازت کے بغیر کسی کے گھریا دوکان کو مسمارنہ کیا جائے گا۔قابل ذکرہے کہ اترپردیش میں بلڈوزرکی سیاست شروع ہوئی، لیکن اب یہ مذموم سلسلہ بی جے پی حکمرانی والی ریاست گجرات اور مدھیہ پردیش، دہلی میں بھی شروع ہوچکی ہے، واضح رہے کہ ان معاملات میں سپریم کورٹ سے مداخلت کی گذارش کی گئی ہے کہ یکے بعد دیگرریاستیں اتر پردیش اور مدھیہ پردیش حکومتوں کے نقش قدم پر چلتے ہوئے گجرات میں بھی غیر قانونی طریقوں سے مسلمانوں، دلتوں اور آدیواسیوں کی املاک کو نقصان پہنچا رہے ہیں، جس پر قدغن لگنا ضروری ہے۔ پٹیشن میں مرکزی حکومت کے ساتھ ساتھ اتر پردیش، مدھیہ پردیش اور گجرات ریاستوں کو فریق بنایا گیا تھا اور گلزار احمد اعظمی کی طرف سے ایک حلف نامہ داخل کرتے ہوئے دہلی کو بھی اس پٹیشن میں شامل کردیا گیا ہے۔ جہاں آج 20/اپریل کو مسلمانوں کے ساتھ زیادتی کی گئی۔پٹیشن ایڈوکیٹ صارم نوید نے سینئر ایڈوکیٹ کپل سبل سے صلاح و مشورہ کہ بعد تیار کی ہے، جبکہ ایڈوکیٹ آن ریکارڈ کبیر ڈکشت نے داخل کی ہے جس پرکل سماعت ہوگی