انگلینڈ کے طلبہ اور گریجویٹس کو موسم خزاں میں اسٹوڈنٹ لون پر12 فیصد سود ادا کرنا ہوگا
لندن ،اپریل۔ فسکل اسٹڈیز انسٹی ٹیوٹ کے مطابق انگلینڈ کے طلبہ اور گریجویٹس کو رواں سال موسم خزاں میں اسٹوڈنٹ لون پر12 فیصد سود ادا کرنا ہوگا جبکہ مارچ 2023 میں سود کی شرح پر کیپ ختم ہوجانے کے بعد سود میں مزید اضافہ ہوگا، جو طلبہ 2023میں ڈگری کورس شروع کررہے ہیں، ان کے لئے سود کی شرح نچلی سطح پر فکس کردی جائے گی، فی الوقت انگلینڈ کی یونیورسٹیز میں سود کی شرح ریٹیل پرائس انڈیکس کے اعتبار سے 3فیصد ہے۔ آر پی آئی نے تصدیق کی ہے، اگلے تعلیمی سال کیلئے سود کی شرح مقرر کردی گئی ہے، جس میں اس سال 4.5 فیصد اضافہ کیا گیا ہے، اس طرح سود کی شرح رواں سال ستمبر سے 12فیصد ہوجائے گی۔ 2012 میں انگلینڈ کی یونیورسٹیز میں ٹیوشن فیس 9,000 پونڈ کئے جانے کے بعد سے یہ سب سے بڑا اضافہ ہے، 2017 میں جب سود کی شرح 6 فیصد ہوگئی تھی تو سیاسی سطح پر یہ بحث چھڑ گئی تھی کہ یہ سسٹم منصفانہ ہے یا نہیں؟۔ اس وقت گریجویٹس کی زیادہ سے زیادہ آمدنی 49,130پونڈ سالانہ ہے۔ آئی ایف ایس کا کہنا ہے کہ اس کے معنی اگلے 6 ماہ کیلئے بقیہ 50,000 پونڈ پر اضافی 3,000 پونڈ سود ادا کرنا ہوگا۔ کم تنخواہ والے گریجویٹس کو موجودہ 1.5 سے 9 فیصد تک سود ادا کرنا ہوگا۔ سود میں موجودہ اضافہ مختصر مدت کیلئے ہوگا، انگلینڈ میں اسٹوڈنٹ لون کے بارے میں قانون میں لگائی گئی حد کا اطلاق اس اضافے کے 6 ماہ بعد اگلے سال مارچ سے ہوگا۔ قانون کے تحت اسٹوڈنٹ لون پر غیر محفوظ کمرشل لون کی شرح سے، جو ہائی اسٹریٹ سے لیا جاتا ہے، سے زیادہ نہیں ہوسکتا۔ آئی ایف سی کا کہنا ہے کہ اس کے معنی یہ ہوئے کہ سود کی شرح اگلے سال مارچ سے تقریباً 7 فیصد ہوجائے گی، بہت سے لوگوں کے نزدیک یہ مختصر سا عرصہ اور سود کی شرح میں 7 سے 9 فیصد کے درمیان کمی بیشی کا یہ سلسلہ اگلے کئی سال تک چلتے رہنے کا امکان ہے، طلبہ پر اس کا کوئی بڑا اثر نہیں پڑے گا کہ انھیں کتنی رقم ادا کرناہے؟۔ اصل خطرہ اس بات کا ہے کہ بعض طلبہ، جو اس پیچیدہ نظام کو نہیں سمجھ سکتے یا جن گریجویٹس کی آمدنی بہت زیادہ ہے، وہ اپنا بقایا قرض ادا کرنے کیلئے اپنی بچت کردہ رقم خرچ کرنے کا فیصلہ کرسکتے ہیں۔ آئی ایف سی کے تجزئے کے مطابق رواں سال ستمبر سے اگلے سال فروری تک سود کی شرح 12 فیصد رہے گی اور ستمبر 2024 سے مارچ 2025 تک زیرو کی شرح پر آنے کا کوئی امکان نہیں ہے۔ حکومت کی اپنی ہی قرض لینے کی پالیسی سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسٹوڈنٹ لون پر سود کی شرح کم اور مستحکم ہونی چاہئے، موجودہ طلبہ، جنھوں نے 2012 کے بعد قرض لیا ہے، ان کا نہ اداکئیجانے والے قرض کی رقم 30 سال بعد سرکاری فنڈز سے معاف کردی جائے گی لیکن انگلینڈ کے، جو طلبہ اگلے سال ڈگری کورس شروع کریں گے، ان کیلئے اسٹوڈنٹ لون سسٹم مختلف ہوگا۔ ان سے 40 سال تک قرض ادا کرنے کا تقاضہ کیا جائے گا، اس طرح زیادہ آمدنی حاصل کرنے والے طلبہ کیونکہ تیزی سے اپنا قرض ادا کردیں گے، اس لئے انھیں نسبتاً کم رقم ادا کرنا ہوگی اور اوسط آمدنی والے گریجویٹس کو موجودہ سسٹم کے اعتبار سے زیادہ رقم ادا کرنا ہوگی۔