یوکرین کے ٹاؤن بوچا پر روسی حملہ کسی طور نسل کشی سے کم نہیں، بورس جانسن، ماسکو پر برطانیہ کی مزید پابندیاں

لندن،اپریل۔ برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے کہا ہے کہ یوکرین کے ٹائون بوچا میں شہریوں پر روسی افواج کے حملے نسل کشی سے زیادہ کم نظر نہیں آتے۔ برطانیہ نے مزید آٹھ روسی اولیگرچ اور روسی بینکوں بشمول ملک کے سب سے بڑے سیبر بینک اور کریڈٹ بنک آف ماسکو پر پابندیاں عائد کر دی ہیں۔ روسی فوجی انخلا کے بعد ٹائون میں درجنوں شہری مردہ پائے گئے اور وہاں اجتماعی قبریں بھی ملی ہیں۔ ماسکو نے اس میں ملوث ہونے کی تردید کی اور ان رپورٹس کو جعلی خبریں قرار دیا ہے۔ برطانوی فارن آفس نے شہریوں پر روسی حملوں کی تازہ ترین رپورٹس کے بعد روس کے خلاف نئی پابندیوں کا اعلان کیا ہے۔ ان نئی پابندیوں میں روس سے کوئلے اور تیل کی تمام امپورٹس سال کے آخر تک ختم کر دی جائیں گی، اس کے ساتھ ساتھ سٹریٹجک انڈسٹریز کیخلاف بھی ایکشن لیا جائے گا۔ برطانیہ کی جانب سے یہ نئی پابندیاں امریکہ کی جانب سے عائد کردہ پابندیوں کے ساتھ لگائی گئی ہیں۔ امریکہ نے روسی صدر کی دو بیٹیوں پر بھی پابندی عائد کر دی ہے۔ نئی پابندیوں کے اعلان سے قبل برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے کہا کہ بوچا میں کو کچھ ہو رہا ہے، مجھے یہ دیکھ کر انتہائی خوف آتا ہے، وہ جو کچھ ہوا، اس کے منکشف ہونے کے بعد ہم یہ دیکھ رہے ہیں کہ یوکرین میں پیوٹن نے جو کچھ بھی کیا ہے، وہ میرے لئے نسل کشی سے کسی طور کم نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس میں کوئی حیرت کی بات نہیں کہ لوگ جس طرح جواب دے رہے ہیں، مجھے اس میں کوئی شک نہیں کہ انٹرنیشنل کمیونٹی، برطانیہ بہت آگے ہے۔ ولادیمیر پیوٹن حکومت پر مزید پابندیاں اور مزید جرمانے عائد کرنے کیلئے ایک بار پھر ایک ساتھ بڑھ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سال کے آخر تک روسی تیل جبکہ یورپی یونین روسی گیس کی اپنی درآمدات میں دو تہائی کمی کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وعدے کے مطابق برطانیہ سال کے آخر تک روسی تیل کی امپورٹ روک دے گا۔ مسٹر بورس جانسن نے روسی گیس پر انحصار کم کرنے کیلئے یورپی یونین کے اقدامات میں زبردست پیش رفت کی تعریف کی۔ توقع ہے کہ برسلز میں ایک ورکنگ ڈنر میں خارجہ سیکرٹری لز ٹرس نیٹو ساتھیوں کو بتائیں گی کہ روس کے ساتھ انگلیجمنٹ کی عمر ختم ہو گئی ہے۔ ان سے توقع کی جاتی ہے کہ جھوٹی تسلی کا اب کوئی وقت نہیں ہے اور یہ کہ روس پیچھے نہیں ہٹ رہا ہے بلکہ وہ یوکرین کے مشرق میں دوبارہ منظم ہو رہا ہے۔ مس لز ٹرس سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ اتحادیوں پر زور دیں گے کہ وہ یوکرین کو فوری اور فیصلہ کن انداز میں مسلح کریں اور جارجیا اور اور مالڈووا جیسے روسی اثر و رسوخ کے جال میں پھنسے ملکوں کیلئے اپنی حمایت پر نظر ثانی کریں۔ روس پرعائد کی جانے والی نئی پابندیوں کے حصے کے طور ملک میں روسی سرمایہ کاری پر پابندی عائد کر دی گئی ہے جبکہ روسی لوہے اور سٹیل کی مصنوعات کی درآمد پر پابندی عائد کر دی جائے گی۔ پابندیوں کی فہرست میں شامل ہونے والوں میں کھاد بنانے والی کمپنی ایکرون کے سب سے بڑے شیئر ہولڈر Kantor Viatcheslav بھی شامل ہیں، جن کے عطیات سے لندن کے ہسپتال میں ایک نئے یونٹ کی مالی معاونت ہوئی، جسے شاہی خاندان استعمال کرتا ہے۔ ایڈورڈ ہفتم ہسپتال نے کنٹور میڈیکل سنٹر کو فنڈ دینے کیلئے کنٹور چیریٹیبل فاؤنڈیشن کا عطیہ قبول کیا۔ جن سرمایہ داروں پر پابندیاں عائد کی گئی ہیں، ان میں حسب ذیل شامل آندری گوریف جو ولادیمیر پیوٹن کے قریبی ساتھی اور فرٹیلائزر فرم فوس ایگرو کے بانی ہیں۔ سرگئی کوگوجن ڈائریکٹر کماز ہیں، جو ٹرک اور ملٹری کیلئے سامان تیار کرتی ہے۔ سرگئی یووچ ایوانوف، جو دنیا میں ہیرے کی سب سے بڑی پروڈیوسر کمپنی الروزا کے صدر ہیں۔ لیونڈ میخالسن، جو روس کی قدرتی گیس پیدا کرنے والی نواٹیک کے چیف ایگزیکٹو ہیں۔ آندری ایکموف، جو تیسرے سب سے بڑے روسی بینک گیزپروم بینک کے چیف ایگزیکٹو ہیں۔ الیکسیندرڈیوکوف چیف ایگزیکٹو روس کی تیسری سب سے بڑی گیس پائپ لائن پروڈیوسر ایس جی ایم ہیں۔ مس لز ٹرس نے کہا کہ یہ پابندیاں روس کے خلاف وہ ممالک عائد کر رہے ہیں جو یوکرین کے خلاف روسی جارحیت کو روکنا چاہتے ہیں یا وہ انٹرنیشنل قانون کی خلاف ورزیوں پر اسے سزا دینا چاہتے ہیں۔ ان میں عموماً مالیاتی پابندیاں شامل ہیں۔

 

Related Articles