یوکرینی صدر کا سال نو کا پرجوش عوامی خطاب، ’فتح تک لڑیں گے‘
کییف،جنوری۔یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی نے اپنے سال نو کے پیغام میں عہد کیا ہے کہ وہ یوکرین کی آزادی تک روسی فوجی جارحیت کا مقابلہ کرتے رہیں گے۔یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی نے سال نو کے موقع پر عوام سے کہا ہے کہ نیا سال ان کے لیے فتح لے کر آئے گا۔ انہوں نے کہا کہ یوکرین کی افواج اور عوام روسی جارحیت کے آگے نہیں جھکیں گے اور روسی حملوں کا جواب دیں گے۔زیلنسکی نے اپنے پرجوش عوامی خطاب میں کہا، سن دو ہزار تیئیس میں یوکرین فاتح ہو گا اور ہم خوشیاں منائیں گے اور ایک دوسرے کو گلے ملیں گے۔‘‘ انہوں نے امید ظاہر کی یوکرینی عوام کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی۔دوسری طرف روسی افواج نے سال نو کے موقع پر بھی یوکرین میں اپنے حملوں کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔ دارالحکومت کییف کے علاوہ کئی شہروں میں میزائل داغے جا رہے ہیں جبکہ روسی افواج کی طرف سے ان حملوں کے باوجود یوکرینی افواج مزاحمت دکھا رہی ہیں۔زیلنسکی نے اپنے عوامی پیغام میں ان روسی حملوں پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا، کیا کوئی شے ہمیں واقعی خوفزدہ کر سکتی ہے؟ نہیں! کیا کوئی ہمیں روک سکتا ہے؟ نہیں! یہ سب اس لیے ممکن ہوا ہے کیونکہ ہم سب متحد ہیں اور اسی کے لیے ہم یہ جنگ لڑ رہے ہیں، یہ ہم ایک دوسرے کے لیے کر رہے ہیں۔‘‘
فوج کا خصوصی شکریہ:نئے سال کے آغاز پر نصف شب کیے گئے اپنے اس خطاب میں زیلنسکی نے یوکرینی فوجیوں کا خصوصی شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے فوجیوں کی ہمت اور استقلال کو لاجواب قرار دیتے ہوئے کہا کہ تقریباً ایک سال گزر جانے کے باوجود روسی فوج اپنے اہداف حاصل نہیں کر سکی، جس کی وجہ یوکرینی فوج کی طرف سے کیا جانے والا دفاع ہے۔یوکرینی صدر زیلنسکی نے مزید کہا کہ وہ ملکی فوج کو سلام پیش کرتے ہیں، جس نے شہریوں کو بھی یہ حوصلہ دیا کہ وہ اپنے طور پر روسی جارحیت کا جواب دیں، ہم سب ہی فائٹر ہیں۔ ہم سب ہی محاذوں پر ہیں۔ ہم سب ہی اپنے ملک کا دفاع کر رہے ہیں۔‘‘زیلنسکی نے اپنے اس جذباتی خطاب میں کہا کہ اس جنگ میں کامیابی کے بعد ملک کی تعمیر نو اور بحالی کا سلسلہ شروع کیا جائے گا۔ انہوں نے مغربی اتحادیوں کا شکریہ بھی ادا کیا، جنہوں نے اس جنگ میں یوکرین کا بھرپور ساتھ دیا ہے۔مغربی ممالک یوکرین پر روس کی طرف سے مسلط کردہ اس جنگ میں نہ صرف کییف کو جنگی ساز و سامان مہیا کر رہے ہیں بلکہ یوکرینی افواج کو تربیت بھی دے رہیں ہیں۔ یوکرینی صدر کا البتہ کہنا ہے کہ روسی ظلم و جبر کا مقابلہ کرنے کی خاطر یوکرین کو زیادہ جدید اسلحہ فراہم کیا جائے۔
دنیا کے لیے پیغام:یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی نے سال نو کے اپنے اس خطاب میں دنیا کو بھی ایک پیغام دیا۔ انہوں نے کہا کہ یوکرین نے دنیا کو تبدیل کر دیا ہے۔ روسی حملوں کے تناظر میں انہوں نے مزید کہا کہ کییف کا عزم لازوال ہے۔زیلسنکی نے مزید کہا، ہمیں کہا گیا کہ ہتھیار ڈال دو۔ ہم نے جوابی حملہ کرنے کو ترجیح دی۔ ہمیں کہا گیا کہ سمجھوتہ کرو اور (روس کو) رعایات دو۔ ہم نے یورپی یونین اور مغربی دفاعی اتحاد نیٹو میں شمولیت کا راستہ اختیار کیا۔‘‘زیلسنکی نے کہا کہ یوکرین سن 2023 میں بھی یہ جنگ لڑنے کے لیے پرعزم ہے اور اس کے حوصلے غیرمتزلزل ہیں۔ انہوں نے عالمی برداری سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا، میں آپ سب کو جیت کی مبارک باد دینا چاہتا ہوں اور یہی سب سے اہم بات ہے۔ یوکرین کی یہ خواہش، یعنی روس کے خلاف جیت۔‘‘