یونیورسٹی کے طلبہ دوسرے لوگوں کی نسبت خود کو زیادہ تنہا محسوس کرتے ہیں

لندن،جون۔ ایک نئی ریسرچ کے مطابق یونیورسٹی کے طلبہ دوسرے لوگوں کی نسبت خود کو زیادہ تنہا محسوس کرتے ہیں اورکم وبیش ہر 4میں سے ایک طالبعلم خود کو مستقل تنہا محسوس کرتاہے۔جبکہ عام لوگوں میں صرف 5 فیصد افراد نے شکایت کی کہ وہ تنہائی محسوس کرتے ہیں۔یونیورسٹی کے ایک طالب علم نے بتایا کہ اسے پینک کے اٹیک ہونے لگے تھے اس نے بتایا کہ یونیورسٹی میں ابتدائی3 ماہ تک وہ کتنا تنہا تھا،اس کا کہنا تھا کہ کلاس میں تو اس سے بات چیت کرنے والے دوسرے طلبہ موجود ہوتے تھے لیکن کلاس کے باہرمیں اپنا وقت کار میں بیٹھ کر یا ٹوائلٹ میں بیٹھ کر گزارتاتھا ،ٹیلر جس کی عمر اب تئیس سال ہے اپنی فیملی کے ساتھ رہتاہے اورروزانہ ٹرین سے یونیورسٹی جاتاہے ،اس نے بتایا کہ وہ طلبہ کیلئے قیام کی جگہ پر نہیں رہتا،اس نے بتایا کہ اس نے اپنے دوست بڑی مشکل سے بنائے ہیں اس کی تنہائی کااحساس تو ختم ہوگیا لیکن جلد ہی اسے پینک کے اٹیک ہونے لگے اور وہ اس قدر شدید ہوگئے کہ ایک دن وہ نصف وقت پر ہی کلاس سے نکل گیااور ٹوائلٹ میں بیٹھ کر وقت گزرنے کا انتظار کرنے لگا ،ٹیلر کا کہناہے کہ جب میں نے یونیورسٹی سے مشورہ مانگا تو اسٹاف نے بتایا کہ تنہائی کا احساس معمول کی بات ہے،سپورٹ نہ ملنے پر میں نے جلد ہی کورس ترک کردیا۔ مجموعی طورپر 59نسٹھ فیصد طلبہ کا کہناہے کہ وہ بیشتر اوقات خود کو تنہامحسوس کرتے ہیں،یونیورسٹی کے دس ہزار طلبہ سے ہونے والی بات چیت سے ظاہر ہوا کہ اس سال طلبہ کی زندگی میں معمولی سی بہتری آئی ہے ،35 فیصد طلبہ کا کہناتھا کہ ان کا کورس دولت کمانے کیلئے بہت اچھا ہے یہ تناسب کورونا سے قبل کے تناسب سے کم ہے۔انگلینڈ کی یونیورسٹیز ان دنوں دوبدو تعلیم شروع کرنے کے حوالے سے دبائو کا شکار ہیں ،اعدادوشمار کے مطابق 38 فیصد طلبہ کے کم وبیش50 فیصد لیکچر آن لائن دئے جارہے ہیں لیکن تریسٹھ فی صد طلبہ کا کہنا ہے کہ وہ رابطے کے اوقات سے مطمئن ہیں۔ٹیلر نے ایک دوسری یونیورسٹی میں داخلہ لے لیا اور وہ اس سال گریجویشن کرلے گا اس کا کہنا ہے کہ چھوٹی یونیورسٹیاں زیادہ دوستانہ رویہ رکھتی ہیں ،اس کا کہنا ہے کہ میرے کندھوں پر ایک خوشگوار کمبل ڈال دیا گیا ہے تاکہ اگر ضرورت ہو تو اسے اوڑھ سکوں اس نے کہا کہ اب اس کو سپورٹ کی ضرورت نہیں ہے لیکن مجھے معلوم ہے کہ اگر ضرورت پڑی تو سپورٹ مل جائے گی۔

 

Related Articles