یونیفارم پر فرقہ وارانہ رنگ کے پیچھے’جامع ثقافت‘ کے خلاف سازشی جنون : نقوی
نئی دہلی ،فروری ۔مرکزی وزیر برائےاقلیتی امورمختارعباس نقوی نے کہا ہے کہ کسی بھی ادارے کےڈریس کوڈ، ڈسپلن، ڈیکورم ڈیسیزن کو’فرقہ وارانہ رنگ دے کر کیل ٹھونکنے‘ کے پیچھے ہندوستان کی ’جامع ثقافت‘ کے خلاف سازشی جنون ہے ۔مسٹرنقوی نے بدھ کو یہاں نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اپنے ملک میں اقلیتوں پر جرائم اور مظالم کا جنگل بن چکا پاکستان ہمیں رواداری اور سیکولرازم کا درس دے رہا ہے ۔ پاکستان میں اقلیتوں کے سماجی، تعلیمی، مذہبی حقوق کو شرمی کے ساتھ روندا جا رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان میں مسلمانوں سمیت تمام اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ ، احترام ہندوستان کی ثقافت کا حصہ ہے۔ مسٹرنقوی نے کہا کہ دنیا میں رہنے والے ہر 10 مسلمانوں میں سے ایک مسلمان ہندوستان میں رہتا ہے۔ ہندوستان میں تین لاکھ سے زیادہ فعال مساجد ہیں ، اتنی ہی دوسری عبادت گاہیں اور 50 ہزار سے زیادہ مدارس ہیں، 50 ہزار سے زیادہ اقلیتی تعلیمی ادارے ہیں۔ اس کے علاوہ ملک کے تمام اداروں میں اقلیتی براری برابر حصہ داری ہے ۔ مسٹر نقوی نے کہا کہ ہمیں اقلیتوں کے تحفظ کا درس دینے والے پاکستان میں جہاں آزادی سے پہلے 1288 مندر تھے، اب وہاں صرف 31 رہ گئے ہیں ۔ آزادی کے وقت پاکستان میں اقلیتوں کی آبادی 23 فیصد تھی، اب یہ تین فیصد بھی نہیں ہے۔ وہیں بٹوارے کے بعد ہندوستان میں اقلیتی کل آبادی کا نو فیصد تھے، وہ بڑھ کر 22 فیصد سے زائد ہو گئے ہیں۔