یارکشائر کاؤنٹی کرکٹ کلب سمیت 7 افراد پر نسل پرستی کی فرد جرم عائد
بریڈفورڈ ،جون۔ انگلینڈ اینڈ ویلز کرکٹ بورڈ نے یارکشائر کائونٹی کرکٹ کلب اور سات افراد پر نسل پرستی اور دیگر الزامات کی تحقیقات کے بعد فرد جرم عائد کر دی، ای سی بی کی تحقیقات یارکشائر کے سابق کھلاڑی عظیم رفیق کی طرف سے لگائے گئے نسل پرستی کے الزامات کے بعد ہوئی، 31 سالہ نوجوان نے ڈیجیٹل، کلچر، میڈیا اینڈ اسپورٹ (DCMS) کمیٹی کو 2008 ، 2014 اور 2016 سے 2018 کے درمیان کلب میں اپنے تجربے کے بارے میں گواہی دی تھی، یہ الزامات ECB ڈائریکٹو 3.3 کی مبینہ خلاف ورزیوں سے پیدا ہوتے ہیں (ایسا برتاؤ جو نامناسب ہو یا جو کرکٹ کے مفادات کے خلاف ہو یا جو ECB، کرکٹ کے کھیل یا کسی کرکٹر کی بدنامی کا باعث ہو) اور ECB انسداد امتیازی ضابطہ کرکٹ نظم وضبط کمیشن کا ایک آزاد پینل مناسب وقت پر مقدمات کی سماعت کرے گا، ای سی بی کی تحقیقات مکمل اور پیچیدہ رہی ہیں، الزامات میں ایک اہم مدت کا احاطہ کیا گیا ہے اور متعدد گواہان اور دیگر افراد اپنے اپنے تجربات اور الزامات کو سامنے لائے، ای سی بی نے ان تمام لوگوں کا شکریہ ادا کیا ہے جنہوں نے وقت نکالا اور تفتیشی ٹیم سے تعاون کیا، ای سی بی کا کہنا ہے کہ اس نوعیت کے معاملات میں، ہمارا معمول یہ ہے کہ اس مرحلے پر فرد جرم عائد کیے جانے والے افراد کی شناخت نہ کی جائے ،یہ فیصلہ ہر معاملے کی بنیاد پر لیا جاتا ہے تاہم یہ سی ڈی سی کے تادیبی پینل کے لیے اپنے فیصلوں اور تحریری وجوہات کو شائع کرنا معیاری عمل ہے، ہم توقع کرتے ہیں کہ سماعت ستمبر یا اکتوبر 2022 میں ہو گی، کرکٹر عظیم رفیق نے بھی ایک بیان جاری کیا ہے جس میں لکھا ہے میں ای سی بی کے اعلان کا خیرمقدم کرتا ہوں اور امید کرتا ہوں کہ ہم جلد ہی سماعت پر جائیں گے، یہ ایک اور تکلیف دہ لیکن بدقسمتی سے ضروری عمل رہا ہے، مجھے اپنے تجربات کے بارے میں بتائے ہوئے دو سال کا طویل عرصہ ہو گیا ہے لیکن مجھے امید ہے کہ انصاف ملے گا اور مستقبل میں کوئی بھی نوجوان کھلاڑی دوبارہ اس طرح کے درد اور بیگانگی سے نہیں گزرے گا۔