ہندوستان دنیا میں ذیابیطس کی راجدھانی بن سکتاہے:طبی ماہرین

کولکاتہ ،نومبر ۔ طبی ماہرین نے انتباہ جاری کیا ہے کہ اگر صحیح وقت پر صحت کی دیکھ بھال نہ کی گئی تو ہندوستان دنیا میں ذیابیطس کادارالحکومت بن سکتا ہے کیونکہ حالیہ تحقیق سے اس بات کے اشارے ملے ہیں کہ کورونا وائرس کے سبب ذیابیطس کے معاملات میں اضافہ ہوا ہے۔ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ کووڈ-19 میں مبتلا بہت سے مریض جو علاج کے لیے اسپتال آئے ہیں، انہیں ذیابیطس کے شدید مرض میں مبتلا پایا گیا ہے کیونکہ یہ وبا ذہنی تناؤ سے پیداہوجاتی ہے۔تحقیق میں کہا گیا ہے کہ ’یہ پتہ چلا ہے کہ کورونا کے علاج میں ’اسٹیرائڈز‘ کے استعمال کی وجہ سے ذیابیطس کے مریضوں کی تعداد میں یقینی طور سے اضافہ ہوا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ بے قاعدہ طرز زندگی نے بھی ذیابیطس کے کیسز کو بڑھانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ کورونا وائرس لبلبے میں موجود بیٹا سیلز کے اے سی ای 2 ریسیپٹرز کااستعمال کرکے انہیں اپنے کنٹرول میں لے لیتا ہے جس کی وجہ سے مکمل طورپر ذیابیطس کو کنٹرول کرنے والے ہارمون کی پیدا وارنہ ہونے سے جسم میں شوگر کی مقدار بڑھ جاتی ہے۔اس وقت دنیا بھر میں 42.22 کروڑ افراد ذیابیطس کا شکار ہیں جن میں سے 7.7 کروڑ افراد ذیابیطس سے متاثر صرف ہندوستان میں ہیں۔ذیابیطس ایک غیر متعدی بیماری ہے، جو کافی عرصے سے چلی آ رہی ہے۔ ایک اندازے کے مطابق 2045 تک ہندوستان کی 76 فیصد آبادی اس کی زدمیں آسکتی ہے اور اگر ایسا ہوا تو ہندوستان دنیا کا ذیابیطس کا دارالحکومت بن جائے گا۔اس سال عالمی ذیابیطس ماہ 2021 کا تھیم ذیابیطس کے علاج تک لوگوں کی رسائی بنانا ہے اور امید ہے کہ ہندوستان ذیابیطس کی دیکھ بھال کی سہولیات کو عوام تک پہنچانے میں بھی عالمی دارالحکومت بنے گا۔ ذیابیطس کے حوالے سے سال 2021 اس لئے بھی خاص ہے کیونکہ اس بیماری کا پتہ ٹھیک سو سال پہلے ہوا تھا۔نارائنا میموریل اسپتال کی چیف ایگزیکٹیو آفیسر (سی ای او) سپرنا سینگپتا نے کہا، ہم نے ابتدائی طور پر بی ایس اے 1 سی اوراس سے متعلقہ دوسری بیماریوں پر لاک ڈاون کے اثر کے بارے میں بتایا ہے۔ غیر فعال طرز زندگی، ورزش کی کمی، غلط خوراک اور ذہنی تناؤ کی وجہ سے اس میں اضافہ ہوسکتا ہے۔ایم آرپی سی کے ایم ڈی، ڈی این بی، ایم ایم اے ایم ایس، ڈی ایم ڈاکٹر سوجیت بھٹاچاریہ نے کہا، ذیابیطس کے علاج کے لیے انسولین دستیاب ہو گئی ہے۔ یہ ذیابیطس سے متاثرہ افراس کی زندگی کو تبدیل کررہی ہے۔ طویل علاج کر کے لوگوں کو بچایا جا رہا ہے۔

Related Articles