ہم نے جوہری مذاکرات کی میز نہیں چھوڑی: ایرانی صدر

تہران،جولائی۔ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے کہا ہے کہ مغرب نے ایٹمی معاہدے پر مذاکرات میں بحران پیدا کیا ہے۔ مذاکرات کے دوران بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے بورڈ آف گورنرز میں بیان جاری کرنے کے بعد کہ قطر نے گذشتہ ماہ اس کے آخری دور کی میزبانی کی تھی۔انہوں نے مزید کہا کہ ایران نے مذاکرات کی میز نہیں چھوڑی۔ ساتھ ہی انہوں نے مغرب پر الزام عائد کیا کہ وہ مذاکرات کے دوران بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے بورڈ آف گورنرز میں فیصلہ جاری کرکے ان مذاکرات میں بحران پیدا کر رہا ہے۔ اْنہوں نے مزید کہا کہ جوہری معاہدے کی بحالی کے لیے ہونے والے مذاکرات کے نتیجے تک پہنچنے کی خاطر سب سے بڑھ کر دوسرے فریق کی مرضی کی ضرورت ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ایران کا موقف منطقی اور عقلی ہے۔رئیسی کے بیانات بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل رافیل گروسی کے اعلان کے بعد سامنے آئے ہیں کہ ایجنسی کے پاس یہ ثابت کرنے کے لیے معلومات نہیں ہیں کہ ایران ایٹم بم بنا رہا ہے، لیکن کوششیں اور جس طرح سے تہران کام کر رہا ہے اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ ایٹمی توانائی کے شعبے کی سمت میں آگے بڑھ رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہماری رسائی محدود ہے اور ہم نہیں جانتے کہ ایرانی جوہری پروگرام کے ساتھ کیا ہو رہا ہے۔ گروسی نے پیر کو CNN کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ ایران نے کچھ کیمرے بند کر دیے ہیں اور ہم نہیں جانیں گے۔ کیا ہو رہا ہے جب تک ہمیں مکمل رسائی حاصل نہیں ہو جاتی اس وقت تک ہم کچھ نہیں کہہ سکتے۔ ایران انٹرنیشنل چینل کے مطابق گروسی نے ان سوالوں کا واضح جواب نہیں دیا کہ ایران ایٹم بم کے کتنا قریب ہے اور صرف اتنا کہا کہ ایران 60 فیصد افزودگی کی طرف بڑھ رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ سطح 90 فیصد افزودگی کے بہت قریب ہے، جس کے ساتھ جوہری ہتھیار بنایا جا سکتا ہے۔انہوں نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ باتوں پراعتماد سازی استوار نہیں کی جا سکتی۔ ایران کو معائنہ کاروں تک رسائی کی اجازت دینی چاہیے۔ مذاکرات کرنے والے ممالک کے ساتھ ایران کے جوہری مذاکرات ایک نازک مرحلے پر پہنچ چکے ہیں اور معاہدے کا دائرہ دن بدن تنگ اور مشکل تر ہوتا جا رہا ہے۔

Related Articles